احمدیہ حاشیہ ص۳۶۱، خزائن ج۱ ص۴۳۱) اور جلالیت کے ساتھ دنیا پر اترنا بھی (براہین احمدیہ ص۵۰۵، خزائن ج۱ ص۶۰۱) بلکہ دوبارہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے آنے کا ان لفظوں میں اقرار کیا۔ ’’جب حضرت مسیح علیہ السلام دوبارہ اس دنیا میں تشریف لائیں گے تو ان کے ہاتھ سے دین اسلام جمیع آفاق واقطار میں پھیل جائے گا۔ (براہین احمدیہ حاشیہ ص۴۹۷،۴۹۹، خزائن ج۱ ص۵۹۳)
نیز اس کتاب کو ’’الہامی تائید‘‘ سے بتایا گیا ہے اور لکھا ہے کہ ’’یہ کتاب میں نے خواب میں آنحضرتﷺ کے سامنے پیش کی تو آپ نے اس کو قبول فرمایا۔(براہین احمدیہ ص۲۴۸،خزائن ج۱ ص۲۷۵)‘‘اور یہ بھی بتایا کہ اس وقت آپ معمور ومبعوث ہوچکے تھے۔(حقیقت الوحی ص۱۹۹، ۲۰۰،خزائن ج۲۲ ص۲۰۷)‘‘ سلسلہ تالیف وتصنیف کے ساتھ ہی بیعت کا سلسلہ بھی شروع کردیا‘ جب اس میں کامیابی نظر آئی تو دسمبر کی تعطیلوں میں قادیان میں اپنے مریدوں کا سالانہ جلسہ بھی کرنا شروع کردیا۔ رفتہ رفتہ آپ نے اپنی بابت مثیل عیسیٰ ہونے کا دعویٰ کیا۔ مریدوں نے اسے قبول کرلیا۔ اس کے بعد حضرت عیسیٰ کے مر جانے کا اعلان کیا اور ثبوت میں آیت انی متوفیک وغیرہ پیش کی۔ مریدوں نے کہا کہ آپ نے براہین احمدیہ میں تو یہ معنی کئے ہیں کہ ’’اے عیسیٰ میں تجھ کو پوری نعمت دوں گا۔(براہین احمدیہ ص۵۱۹، خزائن ج۱ ص۶۲۰)‘‘ اور حدیثوں میں ان کے دوبارہ آنے کا صاف صاف ذکر موجود ہے تو آپ نے فرمایا کہ اس کا مصداق میں ہوں لوگوں نے کہا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ پہلے امام مہدی کا ظہور ضروری ہے۔ تو جواب دیا کہ وہ مہدی بھی میں ہی ہوں۔
لوگوں نے کہا کہ جب براہین احمدیہ آنحضرتﷺ کے سامنے پیش ہوئی تو آپ نے عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان پر جانے اور دوبارہ آنے والی عبارت اور متوفیک کے معنی بھی ضرور ملاحظہ فرمائے ہوں گے تو اب کیسے غلط ہوگیا؟ مرزا قادیانی نے فرمایا کہ مجھے الہام تو اس وقت بھی ہوا تھا کہ مسیح موعود تو ہی ہے لیکن میں سابق عقیدہ پر ہی قائم رہا اور اس وحی کی اس وقت تک میں نے پرواہ نہ کی جب تک کہ بار بار مجھے بذریعہ وحی بتلایا نہ گیا کہ تو ہی مسیح موعود ہے۔ لوگوں نے کہا کہ اچھا پھر ایسی فاحش غلطی پر آنحضرتﷺ نے کوئی تنبیہ کیوں نہ فرمائی؟ تو آپ غیر رسمی عقیدہ پر