M
شروع میں تبرکاً وتیمناً حضرت مرشد مولوی محی الدین عبدالرحمن لکھوکھوی شہید مدنی کے چند اشعار درج ہیں۔
اردنا باللسان جہاد دین
ہم نے دین میں زبان سے جہاد کا ارادہ کیا ہے
لننصر دین رب العلمینا
تاکہ رب العالمین کے دین کی مدد دیں
نجاہد من یخالفنا بدین
ہم اس سے جہاد کرتے ہیں جو شخص ہمارے ساتھ مخالفت کرے
جدیدی فیہ تبع الکافرینا
اس نئے دین میں کہ وہ کافروں کے تابع ہوا ہے
فصار مصدقاً قانقل النصاریٰ
پھر وہ نصاریٰ کی نقل کی تصدیق کرنے والا بن گیا
فاید دینہم کفراً مبینا
پھر ان کے دین کی کھلم کھلا کافر ہوکر تائید کرتا ہے
فصدق بالصلیب لکلمۃ اﷲ
سو کلمۃ اﷲ عیسیٰ کے سولی چڑھنے کی تصدیق کرتا ہے
وصار نصیر کفرا لمشرکینا
اور کفر مشرکین کا مددگار بن گیا
وقال بان مذہبہ قریب
اور بولا کہ اس کا مذہب قریب ہے
لدین الکفر دون المومیننا
دین کفر سے اہل ایمان کے سوا
فہٰذا الدین دین لکادیانی
سو یہ دین کادیانی کا دین ہے
غدا ضداً الدین المسلمینا
مسلمانوں کے دین کا مخالف ہوگیا ہے
فنسال ربنا نصراً عزیزاً
اب ہم اپنے رب سے زبردست مدد مانگتے ہیں
لدین اﷲ دین المرسلینا
اللہ کے دین کے لئے جو رسولوں کا دین ہے
ونحن ندین دین اﷲ حقا
اور ہم بالتحقیق دین خدا پر عمل کرتے ہیں
ونبغض من یحب الملحدینا
اور جو بے دینوں سے دوستی رکھے اس سے بغض رکھتے ہیں
رباعیت
لبریز ہے جام عمر فانی
تیری کا غلام قادیانی
کیوں حرص وہوا کے ساتھ ہوکر
کھوتا ہے نعیم جاودانی