بہ شو می آں مہوس بر جہنم
بہ بے ایمان وایقان گشت مورود
عتاب حق بہ مرزا گشت ثابت
عذاب حق بہ مرزا گشت منصنود
مطیعش کافر ومرتد وملحد
مطیعش گمرہ وگم کردہ مقصود
نجات از رقبہ کیدش شد آنرا
کہ شد درشکم ما درنیک ومسعود
نہ باطل پیش حق گاہے زنددم
مثال حق ومرزا ہست موجود
الائے ملحد ان میرزائی
الا اے ظالمان ایں کذب وبے سود
کجا مرزا کجا عیسیٰ ابن مریم
کجا مرزا کجا مہدی موعود
کجا آں انبیاء ومرسلینا
کجا آں قادیانی غیر معہود
کجا مرزا کذاب وجفاکیش
کجا آں صاحب آں جائے محمود
الف سہ بار مرزائی کشید ند
چوں شدا واز حق مغضوب حق بود
قطعہ تاریخ بلحاظ سن عیسوی
ہوا اس عالم فانی سے مر کر
غلام قادیانی بس جدا ہے
ہوا جب فکر سال عیسوی کا
ہوئی از ہاتف حق یہ صدا ہے
کہ بد گوئی مسیح قادیانی
ہوا ملعون ومعذوب خدا ہے
قطعہ تاریخ بلحاظ سن ہجری ۱۹۰۸ء
مرا جب میرزائی قادیانی
کہ جس نے شورر و شر برپا کیا ہے
زبان قال سے اسے ورئے کے
ستانے میں بڑا حصہ ہے
مجسم بن کے قہر حق اس نے
پیام اتباع خود دیا ہے
کبھی طاعون کبھی قحط وزلازل
کبھی دے حرب کا ڈر مر گیا ہے
پکارا ہاتف حق سال بد گو
غلام احمد جہنم کو گیا ہے
۱۳۲۶ھ