M
اظہار الحق
اوروں کے مارنے کے جو رہتے تھے مدعی
ہر روز چھاپتے تھے جو دعوے نئے نئے
مرزا قادیانی کذاب الغرض
دنیا سے آپ بھی بصد ارمان چلے گئے
بسم اﷲ الرحمن الرحیم۰ الحمد ﷲ وکفی وسلام علی عبادہ الذین اصطفیٰ۰ اما بعد! واضح ہو کہ مرزا غلام احمد قادیانی کی موت سے بوجہ مرزا قادیانی کو اپنے مخالفین کی موت سے لگائو دلچسپی رکھنے کے مرزا قادیانی کے مخالفوں اور عوام کو بھی خاص لگائو ودلچسپی ہے۔ کیونکہ من سخر سخر یعنی چاہ کن راچاہ درپیش مثل مشہور ہے۔ اس جگہ یہ فقیر سلسلہ تحریر معاذ اﷲ بطور لغو واستہزاء نہیں چھیڑتا بلکہ بنیت اظہار حق نصحاً ﷲ حق طور پر شروع کرتا ہے۔
پس ظاہر ہے کہ مرزا قادیانی نے اپنے مخالفوں سے مرنے جینے کا پالا لگا رکھا تھا آپ اپنی آخری تصنیف حقیقت الوحی کے ص۳۰۰، خزائن ج۲۲ ص۳۱۳ پر لکھتے ہیں کہ: ’’میں (مرزا نے) اپنے مخالف مولویوں کو مباہلہ کی دعوت دی اور کہا کہ اگر مباہلہ کرو گے تو یہ ہوگا وہ ہوگا۔ پھر اگرچہ تمام مخالف مولوی مرد میدان بن کر مباہلہ کے لئے حاضر نہ ہوئے مگر پس پشت گالیاں دیتے رہے… پھر مولوی قصوری تک پہنچ کر لکھا حالانکہ انہوں نے ابھی مسنون طور پر مباہلہ نہیں کیا تھا۔‘‘ اس تحریر میں جو مرزا قادیانی نے ٹھوکریں کھائی ہیں ان کی تشریح کی طوالت میں اپنے آپ کو ڈالنا چہ ضرور۔ مگر اتنا ظاہر کرنا ضروریات سے ہے کہ مرزا قادیانی لفظ مسنون لاکر اپنی رائے میں نہایت دور بینی سے اپنے آپ کو طعنہائے (مخالفین سے بچنے کی کوشش کی اور ازراہ بددیانتی اس نے اپنے آپ کو اس امر میں کامیاب ظاہر کیا ۔ کیونکہ کسی مباہل (الاّٰفقیر) نے اس کو سنت طور پر