اس مذہب کی حقیقت سے واقفیت نہیں رکھتے وہ اس غلط فہمی میں پڑ جاتے ہیں کہ شاید یہ لوگ واقعی اسلام ہی کی تبلیغ کررہے ہیں اور بسا اوقات ان کی کوششوں کو سراہتے اور لوگوں کو ان کے مکروفریب سے بچانے والوں کو برا بھلا کہنے لگتے ہیں۔ اگر یہ لوگ اپنی تبلیغ کا کام غیر مسلموں تک محدود رکھتے تو شاید اتنے خطرناک نہ ہوتے اور ہم بھی انہیں چھوڑ کر دوسرے ضلالت الحاد پسند گروہوں سے نپٹنے کی سوچتے۔ لیکن مصیبت یہ ہے کہ انہوں نے شکار کے لئے خاص طور پر ان مسلمان قوموں کو تاکا ہے جو قرآن وسنت کے درس وتدریس کا اہتمام کرتی اور انہیں اپنے لئے مشعل راہ بناتی ہے۔ قادیانیوں کا مقصد یہ ہے کہ ایسی قوموں میں جو خاص طور پر غلام احمد کی رسالت کا عقیدہ رائج کیا جائے۔ چنانچہ انہوں نے مصر، شام، فلسطین، جدہ، عراق اور بہت سے دیگر مسلمان ممالک میں اپنے مبلغین بھیجے اور مقام افسوس ہے کہ بہت سے نوجوان جن کے والدین نے ان کی اسلامی تعلیم وتربیت کا اہتمام نہیں کیا تھا۔ ان کے جال میں پھنس گئے۔
قادیانی حضرات لوگوں کو بتاتے ہیں کہ چین، ہندوستان، ایران، عراق، جدہ، شام، فلسطین اور مصر ہر جگہ ان کے مبلغین کام کررہے ہیں۔ ۱۹۳۲ء میں ان کی طرف سے شائع کردہ ایک کتاب میں ہم نے پڑھا ہے کہ مصر میں ان کا مبلغ شیخ محمود احمد قاہرہ کی فلاں سڑک پر رہائش پذیر ہے۔ آپ نے دیکھا کہ ہندوستان کے علماء نے اس باطل گروہ کی کیونکر مخالفت کی اور اب تک کئے جارہے ہیں۔ ہمیں خوشی ہے کہ شام کے بعض علماء بھی اس کام میں ان کا ساتھ دے رہے ہیں۔ چنانچہ انہوں نے قادیانیت کی تردید اور مسلمانوں کو اس کی ضلالت سے باخبر کرنے کے لئے بعض کتابیں بھی شائع کی ہیں۔ جن میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح قادیانیت سے متاثر ہوکر ذہن پر چڑھتے سورج کی پوجا کرنے اور ہر دشمن اسلام طاقت کی ایجنٹی کرنے لگتے ہیں۔
ہم نے اپنا یہ مضمون اس مقصد کے تحت لکھا ہے کہ مصر اور دوسرے مسلمان ممالک کے لوگوں کو بہائیت کی طرح اس باطل گروہ کے فتنہ سے بھی بچایا جائے ہمیں پوری امید ہے کہ ہمارے علماء اور واعظ حضرات ان دونوں باطل مذاہب کے مبلغین کا نوٹس لیں گے اور اسلام سے متعلق جو شکوک وشبہات اور وساوس یہ لوگ عام مسلمان کے ذہنوں میں ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ان کا ازالہ کرنے کی کوشش کریں گے۔
والذین جاہد وافینا لنہدینہم سبلنا