اور اس کے سرغنہ محمد علی ہوئے جنہوں نے انگریزی میں ترجمہ قرآن شائع کیا۔ قادیانی گروہ اپنے اس عقیدہ پر قائم رہا کہ مرزا قادیانی اللہ کے بھیجے ہوئے رسول تھے لیکن ’’لاہوری‘‘ گروہ نے اپنا عقیدہ یہ قرار دیا کہ مرزا قادیانی نبی یا رسول نہیں تھے لیکن اس کا کیا علاج کہ خود قادیانی کی کتابیں نبوت ورسالت سے بھری پڑی ہیں؟
لاہوری گروہ بہت سی گمراہیوں کا شکار ہے جو اس کی شائع کردہ کتابوں میں جگہ جگہ ملتی ہیں۔ مثال کے طور پر یہ لوگ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی بن باپ پیدائش کے منکر ہیں۔ محمد علی صاف صاف کہتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام یوسف نجار کے بیٹھے تھے۔ (نعوذ باﷲ) اور پھر وہ قرآن کی بہت سی آیات کی تاویل اس طرح کرتے ہیں کہ ان کا عقیدہ صحیح ثابت ہوسکے۱؎۔
یہ لاہوری گروہ ووکنگ (برطانیہ) سے ایک انگریزی ماہنامہ Islamic Review شائع کرتا ہے اس میں ایک مرتبہ ڈاکٹر مارکوس کا ایک مضمون شائع ہوا جس میں وہ کہتا ہے’’ محمد علیہ السلام نے تصریح کی ہے کہ یوسف حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا باپ تھا۔ اس پر رسالہ کے ایڈیٹر کی طرف سے کوئی نوٹ نہیں دیا گیا کیونکہ ڈاکٹر مارکوس کی یہ بات ان کے عقیدہ کے عین مطابق تھی۔
اسی طرح محمد علی نے اپنے ترجمہ قرآن میں لفظی ترجمہ کا طریقہ اختیار کیا ہے۔ لیکن حاشیہ میں وہ اپنے لفظی ترجمہ کی اپنے عقیدہ کے مطابق تاویل کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر سورۃ آل عمران کی آیت ’’انی اخلق لکم من الطین کہیئۃ الطیر فانفخ فیہ فیکون طیراً باذن اﷲ وابری الاکمہ والابرص واحی الموتیٰ باذن اﷲ(ال عمران:۴۹)‘‘ کی معجزات کے منکرین کی طرح تاویل کرتے ہیں اور قرآنی مفہوم کے ساتھ ایسا کھیل کھیلتے ہیں جس سے ہرگز پتہ نہیں چلتا کہ قرآن واضح عربی زبان میں نازل ہوا ہے۔
قادیانیوں کی مخالفت کرنا اور عام مسلمانوں کو ان کے فتنے سے بچانا ضروری ہے
قادیانی حضرات اپنے مذہب کی تبلیغ میں انتہائی سرگرمی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ وہ چونکہ اپنے مذہب کی بنیادی اسلام ہی کی بعض تعلیمات پر رکھتے ہیں۔ اس لئے بڑی آسانی سے دعویٰ کر بیٹھتے ہیں کہ وہ اسلام ہی کی تبلیغ کررہے ہیں۔ خصوصاً لاہوریوں کے لئے تو یہ دعویٰ کرنا یوں بھی آسان ہے کہ ان کا دعویٰ یہ ہے کہ مرزا غلام احمد نبی نہیں۔ بلکہ ایک مصلح اور مجدد تھے چنانچہ جو لوگ
۱؎ ملاحظہ ہو ان کی کتاب عیسیٰ ومحمد ص۸ بزبان عربی