M
مقدمہ
محمدﷺ دنیا میں ایک واضح اور روشن شریعت لے کر تشریف لائے جس میں کوئی الجھائو یا ابہام نہیں ہے اور جو ایسی پختہ ہے کہ شبہات اس سے قریب نہیں پھٹکتے، جن پاک باز ہستیوں نے اسے حضورﷺ سے لیا۔ ان کی بصیرت صاف وشفاف تھی اور خیروبھلائی کی راہوں کو سمجھنے میں ان کی عقل وفراست انتہائی باکمال تھی۔ انہوں نے آئندہ آنے والی نسلوں تک اسے جوں کا توں پہنچایا اور اس کی راہ میں جان ومال کی قربانی پیش کرنے میں کوئی دریغ نہ کیا۔ یہاں تک کہ وہ دنیا میں فتح یاب وسرخرو ہوئے۔ یہ ان ہی کی کوششوں اور قربانیوں کا نتیجہ تھا کہ دنیا میں دین حق مضبوط بنیادوں پر قائم ہوگیا اور ہمیشہ قائم رہے گا۔ وہ دنیا میں ایسا محفوظ دین ہے کہ لوگوں کی ہوا پرستی اور چال بازی اس پر اثر انداز نہیں ہوسکتی۔ دین کی اس طور حفاظت کا سہرا سراسر اﷲ کی کتاب پاک اور اس کے رسولﷺ کی صحیح سنت کے سر ہے۔ اس لئے کہ ان ہی دونوں نے ہر زمانہ میں ایسی عقلمند ہستیوں کو جنم دیا اور ہمیشہ جنم دیتی رہیں گی۔ جوہر کجی سے پاک اور ہر خواہش پرستی سے بے داغ نظر سے ان پر غور وفکر کرتی رہیں اور اسی لئے وہ بہت حقائق کی تہہ تک پہنچ جاتی ہیں اور حقائق کے ساتھ انہیں وہ دلائل بھی نظر آتے ہیں جو ان حقائق میں شک وشبہ کرنے والی ہر زبان کو کاٹ ڈالتے اور ہر مکارو دغا باز کی قلعی کھول ڈالتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’انا نحن نزلنا الذکر وانا لہ لحافظون (حجر:۹)‘‘ یعنی ہم نے یہ ذکر اتارا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔
صحیح تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ ہر زمانہ میں دین حنیف کو کچھ ایسے بدطینت لوگوں سے سابقہ پڑتا رہا ہے جن کا ذہن کجی اور گمراہی کو پسند کرتا اور اس کی طرف لپکتا ہے۔ اس لئے وہ حقائق سے پہلو تہی کرتے ہوئے دین میں تحریف کی کوشش کرتے اور سیدھی راہ چلنے کے بجائے ٹیڑھی راہوں میں بھٹکتے اور سرگرداں رہتے ہیں۔