جیسا کہ خود مرزا کا کلام (مؤلف)
’’اے لوگو! دشمن قرآن نہ بنو اور خاتم النّبیین کے بعد وحی نبوت کا نیا سلسلہ جاری نہ کرو! خدا سے شرم کرو۔‘‘ (آسمانی فیصلہ ص۲۵، خزائن ج۴ ص۲۳۵)
لیکن مرزا خود بے شرم اور دشمن قرآن بنا نبوت کا دعویٰ کرکے (مؤلف)
’’مجھے کب جائز ہے کہ میں نبوت کا دعویٰ کرکے اسلام سے خارج ہوجائوں اور کافروں کی جماعت سے ملوں جاہلوں کا ہمیشہ سے یہی اصول ہوتا ہے کہ وہ اپنی بزرگی کی پٹڑی جمنا اس میں سمجھتے ہیں کہ بزرگوں کی خواہ مخواہ تحقیر کریں۔‘‘ (ست بچن ص۸، خزائن ج۱۰ ص۱۲۰)
جیسا کہ مرزا غلام احمد (مؤلف)
’’اگر تم اسے کفر سمجھتے ہو تو مجھ جیسا کافر تم کو دنیا میں نہیں ملے گا۔‘‘
(اخبار الفضل ج۲۱ ص۱۳۸ مورخہ ۲۰؍مئی ۱۹۳۴ئ)
’’جب ایک بات میں کوئی جھوٹا ثابت ہوجائیں تو پھر دوسری باتوں میں بھی اس پر اعتماد نہیں رہتا۔‘‘ (کتاب چشمہ معرفت ص۲۲۲، خزائن ج۲۳ ص۲۳۱)
مرزا غلام احمد کی ساری پیش گوئیاں جھوٹی ثابت ہوئیں۔ (مؤلف)
’’مختلف فرقوں کے بزرگوں، پادریوں کو بدی اور بے ادبی سے یاد کرنا پرلے درجے کی خباثت اور شرارت ہے۔‘‘ (براہین احمدیہ ص۱۰۲، خزائن ج۱ ص۹۲)
تو مرزا قادیانی نے بزرگوں کی توہین کرکے اپنے آپ کو خبیث اور شریر ثابت کیا (مؤلف)
’’جب انسان حیا کو چھوڑتا ہے تو جو چاہے بکے کون اس کو روکتا ہے۔‘‘
(اعجاز احمدی ص۳، خزائن ج۱۹ ص۱۰۹)
’’میں ایسے شخص کا سخت مخالف ہوںجو کسی عورت کے پیٹ سے پیدا ہوکر کہے کہ میں خدا ہوں۔‘‘ (مرزا کا خط مکتوب احمدیہ سوم ص۱۱۸)
اور پھر خود خدائی کا دعویٰ کیا۔ (مؤلف)
’’جو شخص نبوت کا دعویٰ کرتا ہے اور اعتقاد نہیں رکھتا کہ آنحضرتﷺ کی امت سے ہے اور جو کچھ پایا اس کے فیضان سے پایا… وہ لعنتی ہے اور خدا کی لعنت اس پر اور اس کے انصار پر اور اس کے پیروئوں پر اور اس کے مددگار پر ‘‘ (مواہب الرحمن ص۶۹، خزائن ج۱۹ ص۲۸۷)