(شخص) بڑا خبیث اور ملعون اور بدذات ہے جو خدا کے برگزیدہ اور مقدس لوگوں کو گالیاں دیتا ہے۔ (البلاغ المبین ص۱۹مرزا کا آخری لیکچر لاہور)
’’ہم مدعی نبوت پر لعنت بھیجتے ہیں۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۲۹۷)
اور پھر خود نبوت کا دعویٰ کیا۔ (مؤلف)
’’مدعی نبوت مسیلمہ کذاب کا بھائی کافر خبیث ہے۔‘‘
(انجام آتھم ص۲۸، خزائن ج۱۱ ص۲۸)
خود نبو ت کا جھوٹا دعویٰ کرکے مسیلمہ کذاب کا بھائی کافر خبیث بنا (مؤلف)
’’جھوٹ بولنا مرتد سے کم نہیں۔‘‘ (اربعین نمبر۳، خزائن ج۱۷ ص۴۰۷)
اور پھر خود نبوت کا دعویٰ کیا اور مرتد بنا (مؤلف)
’’جھوٹے کلام میں تناقص ضرور ہوتا ہے۔‘‘
(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۱۱، خزائن ج۲۱ ص۲۷۵)
جیسا کہ مرزا غلام احمد کے کلام میں ہے۔ (مؤلف)
’’اس شخص کی حالت ایک مخبوط الحواس انسان کی حالت ہے کہ ایک کھلا تناقص اپنے کلام میں رکھتا ہے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۸۴، خزائن ج۲۲ ص۱۹۱)
’’ایک دل سے دو متناقص باتیں نکل نہیں سکتیں ایسے طریقہ سے انسان پاگل کہلاتا ہے یا منافق۔‘‘ (ست بچن ص۳۱، خزائن ج۱۰ ص۱۴۳)
’’کسی عقل مند اور صاف دل انسان کے کلام میں ہرگز تناقص نہیں ہوتا۔ ہاں اگر پاگل یا مجنون یا ایسا منافق ہوکہ خوشامد کے طور پر ہاں میں ملا دیتا ہے۔ اس کا کلام بے شک متناقص ہوتا ہے۔‘‘ (ست بچن ص۳۰، خزائن ۱۰ ص۱۴۲)
جیسا کہ مرزا غلام احمد کے کلام میں کھلا تناقص ہے۔ (مؤلف)
’’کیا ایسا بد بخت مفتری جو خود رسالت ونبوت کا دعویٰ کرے۔‘‘
(انجام آتھم ص۲۷ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۷۷)
تو مرزا غلام احمد بدبخت اور مفتری ہوا۔ (مؤلف)
’’میں جانتا ہوں کہ وہ ہر چیز جو مخالف ہے قرآن کے وہ کذب والحاد وزندقہ ہے۔‘‘
(حمامۃ البشریٰ ص۹ ۷، خزائن ج۷ ص۲۹۷)