لوگوں میں جو انگریزوں کی نظر میں وقعت حاصل کرنا چاہتے تھے مل گئے۔ ہاں کہیں کہیں ان کے علاوہ بھی ہیں۔ تمام علماء اسلام نے بالاتفاق اس کو اور اس کے متبعین کو ملحد اور کافر قرار دیا۔ کیونکہ کلام الٰہی اور اللہ کے رسول محمدﷺ کی تعلیم مندرجہ حدیث کے بموجب محمدﷺ کے بعد جو خاتم النّبیین تھے کوئی دوسرا اللہ کا رسول نہیں آسکتا۔ احمدیوں نے قرآن کا ترجمہ بھی غلط کیا ہے۔
ان لوگوں نے جو احمدیوں میں ہوشیار تھے۔ اپنے اصولوں میں تبدیلی کرنی مفید سمجھی تاکہ ان کا دائرہ اثر وسیع ہوسکے۔ لہٰذا انہوں نے بانی کی شخصیت کو پس پشت ڈالا۔ جب کبھی ان کو مفید معلوم ہوا۔ بعض وقت انہوں نے اس سے قطعی انکار کیا۔ بایں ہمہ انہوں نے بانی کے بنیادی اصولوں پر زور دیا اور برابر انگریزوں کی مکمل اطاعت عقیدہ جہاد کی تقویت اور مخالفت وسڈیشن وغیرہ کے گناہ ہونے پر وعظ وغیرہ کرتے رہے۔ اس طرح فرقہ احمدیوں کے دو ٹکڑے ہوگئے۔ کھلی۱؎ پارٹی جوبانی کی شخصیت پر زور ڈالتی ہے اور اس کی تعلیم کی لفظ بلفظ اتباع کرتی ہے۔ یہ پارٹی یہاں (برلین) میں بہ ماتحتی مبارک علی ہے۔ جس نے کل قیصر ڈیم میں مسجد کا بنیاد ی پتھر نصب کیا۔ خفیہ۲؎ پارٹی جو نہ صرف تعلیم ہی پر اشد زور دیتی ہے۔ بلکہ خاص کر دو بنیادی امور، انگریزوں کی وفاداری اور ترک جہاد پر بھی ووکنگ انگلستان میں برماتحتی کمال الدین ہے۔ کمال الدین کی بابت کہا جاتا ہے کہ انہوں نے شریف مکہ کو توڑلیا اور اس طرح آخری صلیبی جنگ میں فتح یاب ہونے میں انگریزوں کی مدد کی۔ جس میں تمام مقدس مقامات مسلمانوں کے حلقہ سے نکل گئے۔ یہ آج کل بہمراہی لارڈ ہیڈ لے۔ ایک انگریز جن کو کہا جاتا ہے کہ مسلمان ہوگئے ہیں۔ مصر میں سازشوں میں مشغول ہیں۔
اب لیجئے چونکہ جنگ عالم نے انگریزوں کو اسلام کا دشمن ثابت کردیا۔ مسلمان عام طور سے اب انگریزوں کو پسند نہیں کرتے۔ وہ انگریزوں کی وفاداری کے وعظ سنتے سنتے تھک گئے ہیں۔ اسی طرح کمال الدین کی خفیہ پارٹی کا اثر بہت سے مسلمانوں پر سے جاتا رہا ہے۔
ان وجوہات سے ایک نئی شاخ ضروری ہوئی یہ تیسری پارٹی اپنے فرقہ احمدیوں کی تعلیم پر پورا اعتقاد رکھتے ہوئے موقع اور وقت کے لحاظ سے علانیہ اپنے اظہار خیالات میں بہت محتاط ہیں۔ اس وجہ سے ان کو ڈبل خفیہ کہنا زیبا ہے۔ یعنی وہ اپنے بانی کی شخصیت اور بعض وقت تعلیم کو
۱؎ اقتباس پمفلٹ موسومہ ’’اے پریذیڈنٹ ٹوایچ آر ایچ دی پرنس آف ویلز‘‘ملاحظہ ہو۔
۲؎ اقتباس کتاب موسومہ ’’انڈیا ان دی بیلنس‘‘ ملاحظہ ہو۔