اور سب احمدی ایجنٹوں کی تحریکات اور ان کی تمام تجاویز اور معاملات کو نہ ماننے اور برا سمجھنے میں متفق ہیں۔
علاوہ ازیں وہ ہر دو احمدی سرگروہوں کی فاسد تحریکات سے پبلک کو متنبہ کرتے ہیں جو در اصل ایک ہی ہیں۔ باوجود اس کے کہ ان سرگروہوں میں سے ہر ایک الگ الگ نام سے اپنے کو ظاہر کرتا ہے۔ ایک نے تو وزلیبن میں تعمیر مسجد شروع کردی ہے اور دوسرا فریلبیز پلاز میں عنقریب بنیاد ڈلنے والا ہے۔ کھلے ہوئے اسباب کی وجہ سے ایک اپنے آپ کو انگریزوں کا دوست اور دوسرا انگریزوں کا مخالف ظاہر کرتا ہے۔ جرمنی کے تمام مسلمان اس مسجد پر قانع تھے جو جرمن گورنمنٹ نے بمقام دارٹروف نزدبرلین ۱۹۱۴ء میں تعمیر کرائی تھی۔
دیباچہ
اگرچہ تحریک احمدیہ کے بانی مرزا غلام احد قادیانی نے اس تحریک کو ہند میں نومبر ۱۹۰۰ء کو جاری کیا۔ لیکن میں نے کبھی اس کی تعلیم اور بنیادی اصولوں پر توجہ نہیں کی تھی جب تک کہ مجھ کو برلین میں اس کی تحریک کے ایک لیڈر سے ملنے اور اس موضوع پر کئی بار دلچسپ گفتگو کا موقع نہ ملا ان کو مجھے احمدی بنالینے کا اس قدر یقین تھا کہ انہوں نے مجھ کو اپنے ایک رسالہ کا جو ابھی تک زیر طبع ہے اور جس کو فرانسیسی زبان میں وہ شائع کرنے کا ار ادہ رکھتے ہیں۔ پروف شیٹ بغرض اشاعت دیا۔ اس وجہ سے مجھ کو برمحل اس تحریک کو مطالعہ کرنے کا زریں موقع مل گیا۔ علاوہ ازیں مجھ کو اس موضوع پر اور بھی کئی رسالے مل گئے اور میں نے نہایت غوروتامل سے ان کو پڑھا۔سب سے پہلی چیز جس نے میری توجہ کو مبذول کیا اور شبہ پیدا کیا اور احمدیوں کی پارٹی پروگرام کی انگلستان کے شہنشاہیت اور نو آبادیات کی آرزو اور پالیسی سے مکمل مطابقت تھی۔
اگرچہ لیڈرز (سرکردہ) نے مجھ کو بار بار یقین دلایا کہ یہ بالکل مذہبی ہے اور اس کو سیاسیات سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ لیکن ان کو بکثرت اعلانات میں جو وہ ہر جگہ تقسیم کرتے ہیں۔ ہر شخص دیکھ سکتا ہے کہ ان کی تحریر اور تقریر کی ہر سطر میں انگلستان کی مکمل اور اندھی وفاداری کا وعظ ہوتا ہے اور وہ اس کو اپنے اعتقاد کا جزو اوّل کہتے ہیں۔
دوسری چیز جس پر عمل کرنے کے لئے بہت زیادہ زور دیا جاتا ہے وہ عقیدہ جہاد کو اسلام سے بالکل اڑا دینا ہے۔ یعنی مسلمانوں کی مذہبی جنگ کو اگرچہ یہ جہاں بالکل دفاعی ہے اور مطلق