ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ یورپ کو مسلمانوں کے ساتھ کوئی ہمدردی نہیں ہے۔ حضرت مولانا خیری مدظلہ نے برلین میں اپنی تحریر، تقریر اور عملی نمونہ سے اس طرح اسلام کو پیش کیا کہ علماء جرمنی گرویدہ ہوکر حلقہ بگوش اسلام ہونے لگے۔ یہ ڈاکٹر شومیس جن کا ذکر خیر اس رسالہ میں ہے اور آج کل بمصداق مثل ’’جس کی ہنڈیا ڈوئی اس کا ہر کوئی۔‘‘ قادیانی پارٹی کی حمایت میں ہیں۔ حضرت مولانا خیری کی سادہ زندگی اور اخلاقی قوت کی تعریف کئے بغیر نہ رہ سکے۔
(ملاحظہ ہواخبار مسلم دہلی مجریہ۲۰؍مارچ۱۹۲۳ء ترجمہ از اخبار کرانیکل)
حضرات اگر ہم نے جماعت اسلامیہ کو مدد دے کر تقویت پہنچائی تو علاوہ بیشی تعداد کے جماعت کے طفیل یورپ میں حاصل ہوگی ہم کو حسب ذیل فائدے اور بھی پہنچیں گے۔
۱… سلطنت ترکی ودیگر سلطنت ہائے اسلامی کی تقویت مادی۔
۲… خدمت کی مضبوطی اور استحکام۔
۳… یورپ کو ہم دور افتادہ بحالت کسمپرسی مسلمانوں سے ہمدردی اور اخوت مذہبی۔
۴… اقوام عالم میں ہماری قوت اور منزلت۔
۵… آئے دن کے غیر ملکی چندوں سے نجات۔
۶… مقامات مقدسہ کی مکمل حفاظت۔
۷… اغیار کی دھمکیوں کا سدباب
اگر آپ چاہتے ہیں کہ خاموشی سے ان فوائد کو حاصل کرلیں تو آپ کے لئے دو امور ہیں ایک تو آپ جماعت اسلامیہ برلین کو تقویت پہنچائیے تاکہ یورپ میں آ پکی آوراز سنی جائے اور آپ کے مصائب پر آنکھیں نم ہوں۔ دوسرے اپنی حالت کو سدھارنے کے لئے تنظیم کیجئے اور جماعت اسلامیہ برلین سے ملحق جماعۃ المسلمین کا افتتاح فرمائیے اور ایسی جماعت بنائیے جو واقعی جماعت کہلانے کے لائق ہو۔ خاموشی سے ٹھوس کام کیجئے۔ سب سے بڑی نعمت سب سے زبردست طاقت اخلاق ہے۔ جس قوم نے یہ حاصل کرلیا اس نے ہمہ نعمت حاصل کرلی۔ یاد رکھئے کہ آپ کو اپنی حالت درست کرنی ہے۔ ’’دھن تو اپنی دھن اور کی دھن سے پاپ نہ پن۔‘‘
آخر میں ہم بتا دینا چاہتے ہیں کہ جماعت اسلامیہ کے پریذیڈنٹ حضرت خلیل پاشا امیر داغستان۔ اور سیکرٹری محمود شوکت البانی ہیں۔ اس جماعت میں ۴۱ مختلف ممالک کے مسلمان ممبر ہیں۔
الخادم الاسلام…محمد عبدالغفار الخیری
پھاٹک حبش خاں دہلی