ناظرین نے نمبروار مرزا قادیانی کی عبارت ملاحظہ فرمالی۔ ’’نمبر۶ یہ کہ پھر اس عاجز سے نکاح ہوجائے۔‘‘ سوال یہ ہے کہ عاجز سے مراد خود مرزا قادیانی ہیں یا لڑکا در لڑکا؟ دوسری جگہ فرماتے ہیں۔ ’’یاد رکھو کہ اس پیش گوئی کی دوسری جز نکاح پوری نہ ہوئی تو میں ہر ایک بدتر ٹھہروں گا۔‘‘ غرض کہ یہ مرزا قادیانی اپنے نکاح کی پیش گوئی کرتے ہیں اور اس کے پورا ہونے کا حتمی وعدہ کرتے ہیں اور نہ پورا ہونے پر بد سے بدتر ٹھہرنے کو تیار ہیں اور تشریف لے جاتے ہیں اور خلیفہ صاحب اولاد میں تعلق نکاح کو مرزا قادیانی کا نکاح ٹھہراتے ہیں۔ کیا کسی شخص کی اولاد کا نکاح ہونے سے یہ صحیح ہوتا ہے کہ اس کا نکاح ہوگیا؟
یہ تو مرزائیوں کے توجیحات تھے ہم اگر ایک توجیح مرزا قادیانی کے پرانے دوست مولوی ثناء اللہ صاحب کی جو بطور لطیفہ کے ’’الہامات مرزا‘‘ میں مذکور ہے ناظرین کی دلچسپی کے لئے ذکر کردیں تو بے جا نہ ہوگا۔ در حقیقت یہ توجیہ ان تمام توجیہات سے جن سے مرزا قادیانی کی ہتک ہے بڑھ کر توجیح ہے۔ جس کا مرزائیوں کو بھی شکر گزار ہونا چاہئے۔ کہ مولانا نے مرزا قادیانی کے گرتے گرتے محل پر ٹیک لگا دی۔
لطیفہ
گویہ پیش گوئی مرزاقادیانی کے الفاظ میں غلط ہوئی تاہم وہ ایک معنی سے سچے ہیں کون نہیں جانتا کہ عورت کو سوکن کے ساتھ جو رنج ہوتا ہے وہ طبعی ہے۔ یہاں تک کہ حضرات انبیاء علیہم السلام کی ازواج مطہرات بھی اس سے خالی نہیں اس لئے غالباً نہیں بلکہ یقینا بات ہے کہ مرزا قادیانی کی حرم محترم اپنی سوکن کے نہ آنے کے لئے دست بدعا ہوں گی۔ خدا نے ان کی دعا قبول فرمائی اس لئے یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ ولایت گھر کی گھر میں ہی رہی۔ خاوند نہیں تو بیوی ہی ولی سہی۔ مرزا قادیانی کے دوستو! مرزا قادیانی کی الہامی شکست کے باعث زیادہ تر ان کی حرم محترم ہیں کوئی اور نہیں۔ کیا سچ ہے۔
نگاہ نکلی نہ دل کی چورلف عنبری نکلی
ادھر لا ہاتھ مٹھی کھول یہ چوری یہیں نکلی
ہمارا تو اس پر صاد ہے نہ معلوم مرزائی برادران بھی اس کی داد دے کر اپنے پرانے محسن کے شکر گزار ہوتے ہیں یا نہیں۔