ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
اور دعاء برکت کی اور پھر ارشاد فرمایا کہ اس وقت ایک اشکال کا جواب یاد آیا جو اہل علم کے بہت کام کا ہے وہ یہ ہے کہ حدیث میں آیا ہے لا یقص الا امیر او مامور اومختال یعنی وہی کہے گا جو یا تو خود امیر المومنین ہو یا امیر امومنین کا مامور ہو یا متکبر ہو اب دیکھنا چاہئے کہ اس وقت جو لوگ وعظ کہتے ہیں وہ ان تین قسموں میں سے کونسی قسم میں داخل ہیں تو ظاہر ہے کہ نہ تو وہ خود امیر لمامنین ہیں اور نہ کسی امیر المومنین کے مامور ہیں تو اب اشکال یہ ہوتا ہے کہ کیا اج کل کے واعظین سب مختال میں داخل اور اس آیت کے مصداق ہیں کہ واللہ لا یحب کل مختال فخور تو جواب یہ ہے کہ یہ لوگ نہ امیر المومنین ہیں نہ مختال ہیں بلکہ بعد التامل مامور ہیں اور شرح اس کی یہ ہے کہ شریعت کا یہ اصول ہے کہ جہاں کسی شخص کو کوئی خدمت سپرد کرنے کی ضرورت ہوا اور امیر المومنین وہاں موجود نہ ہو جو اس کا تقرر کرسکے تو وہاں پر عامہ مومنین کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ سب مل کر کسی مسلمان کو جو اس خدمت کا اہل ہو وہ خدمت سپرد کردیں اور راز اس کا یہ ہے کہ امیر المومنین کو جو امیر المومنین بنایا ہے وہ بھی تو عامہ مومنین ہی نے بنایا ہے کیونکہ امیر المومنین کا انتخاب اور تقرر عامہ مومنین ہی کے تو اتفاق سے ہوتا ہے تو عامہ مومنین کی حکومت اور امارت فی الحقیقت ایسی ہی ہے جیسے امیر المومنین کی حکومت اور امارت سو ان کا مامور ایسا ہی ہوگا جیسے امیر المومنین کا مامور تو اصل میں تو یہ حق انتخاب عامہ مومنین ہی کو حاصل تھا مگر چونکہ عامہ مومنین کا اجتماع ہر وقت دشوار ہے تو اس ضرورت سے عامہ مومنین میں جوذی اثر لوگ ہوں گے جیسے علماء امراء رؤسا سلاطین جن کو اہل حل وعقد کہا جاتا ہے وہ ان کے قائم مقام سمجھے جائیں گے اور ان ذی اثر لوگوں کا اجتماع عامہ مومنین کا اجتماع قرار دیا جاوے گا لہذا ان ذی اثر لوگوں کا مامور بھی عامہ مومنین کا مامور سمجھا جاوے گا بلکہ بعض لحاظ سے اس مامور کا درجہ امیر المومنین کے مامور سے بھی بڑھ کر ہوگا کیونکہ یہ امیر کے بھی امیر کا مامور ہوگا یعنی عامہ مومنین کا پس اگر مسلمانوں میں سے چند ذی اثر ذی