ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
مجھ سے پوچھا کہ حضرت حاجی صاحب تو عالم بھی نہیں پھر علماء ان کے پاس کیوں جاتے ہیں میں نے ایک مثال سے ان کو اس کی حقیقت سمجھائی میں نے کہا کہ ایک شخص تو ایسا ہے جس کو تمام مٹھائیوں کے نام تو کسی ایک مٹھائی کا بھی یاد نہیں لیکن ہر قسم کی مٹھائیاں اس کو مل جاتی ہیں اور وہ دونوں وقت خوب پیٹ بھر کر اور مزے لے لے کر کھاتا ہے گویا ایک محض صاحب الفاظ ہے اور ایک گو صاحب الفاظ نہیں لیکن صاحب معنی ہے اب بتاؤ محتاج اس کا ہے یا یہ محتاج اس کا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ واقعی یہی صاحب الفاظ محتاج ہے صاحب معافی کا میں نے کہا کہ بس اسی طرح ہم لوگوں کو تو مٹھائیوں کے صرف نام یاد ہیں اور حاجی صاحب مٹھائیاں کھاتے ہیں تو علماء جو حاجی صاحب کے پاس جاتے ہیں وہ مٹھائی کھانے جاتے ہیں ۔ یہ سن کر وہ کہنے لگے کہ اس کی یہ حقیقت مجھ کو آج تک کسی نے نہیں سمجھائی تھی ۔ اب مجھ کو بالکل اطمینان ہوگیا اھ ۔ اسی بناء پر حضرت مولانا محمد قاسم رحمتہ اللہ علیہ سے جب ایک شخص نے پوچھا کہ کیا حضرت حاجی صاحب مولوی بھی ہیں تو آپ نے جواب دیا کہ مولوی کیا مولوی گر ہیں اھ ۔ پھر حضرت اقدس مد ظلم العالی نے فرمایا کہ یہ بھی خدا کی بڑی رحمت ہے کہ ہمارے حضور سرور عالم صل اللہ علیہ وسلم امی تھے ۔ اگر اصلاحی عالم ہوتے تو یہ شبہ ہوتا کہ جو کچھ فرمارہے ہیں علمی استعداد سے فرمارہے ہیں چونکہ حضور امی تھے اس لئے اب یہ شبہ ہی نہیں ہوسکتا ۔ اب تو ہم فخر کے ساتھ یہ کہہ سکتے ہیں ؛ نگاہ من کہ بمکتب نرفت ودرس ٹکرد مغمزہ مسئلہ آموزہ صد مدرس شد