ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
فرمایا کہ اسباب جو ہیں وہ گذر گویا زنبیلیں ہیں جیسے کوئی کریم وا دو دہش کرتے وقت یہ اعلان کردے کہ سب اپنی اپنی زنبیلیں لیکر آجائیں چنانچہ سب زنبیلیں لیکر آجائیں چنانچہ سب زنبیلیں لیکر پہنچے اور اس کریم نے سب کی زنبیلیں بھی اپنے پاس ہی سے خود تقسیم کردیں ۔ پس یہ اسباب زنبیلیں ہیں اور بعض جو تارک اسباب ہیں ان کو اللہ تعالٰٰی زنبیلیں بھی عطا فرمادیتے ہیں بلکہ وہ جو زنبیلیں لائے تھے وہ بھی اس تقسیم سے پہلے ان ہی کی عطا کی ہوئی تھیں غرض وہی مسبب الاسباب ہیں اور وہی معطی بلا اسباب بھی ہیں نیاور دم از خانہ چیزے نخست تو دادی ہمہ چیز من چیز تست یہ تو مال کا قصہ ہے رہی جاہ سو اس کا بھی یہی حال ہے ۔ بہت لوگ ادنی طبقہ سے ترقی کرکے بادشاہ ہوگئے چنانچہ اسی زمانہ میں سنا ہے کہ بعضے موجود بادشاہوں میں کوئی تو ابتداء میں سائیس تھا کوئی معمولی سپاہی تھا بلکہ بچہ سقہ بھی کچھ دن کے لئے بادشاہ ہوگیا تھا پھر فرمایا کہ یوں تو ہر چیز مشیت ہی سے ہے لیکن رزق کا تو مشیت سے تعلق بالکل ہی نمایاں اور کھلا ہوا ہے ۔ چنانچہ ایسی بہت سی مثالیں موجود ہیں کہ نالائقوں کو بھی اللہ تعالٰٰی نے لاکھوں بلکہ کروڑوں کا آدمی بنادیا ؛ بناواں آنچناں روزی رساند کہ داناں اندراں حیراں بماند پھر مثنوی شریف کا وہ قصہ نقل فرمایا جس میں ایک احمق نے جو سینکڑوں اونٹوں کا مالک تھا غلہ لادتے وقت وزن برابر کرنے کے لئے اونٹ کی دوسری طرف ریت لاددی تھی جس پر ایک راہ رو عاقل نے اس کو یہ مشورہ دیا تھا کہ بجائے ریت بڑھانے کے خود غلہ ہی کو کیوں نہ دو برابر حصوں میں منقسم کرلیا جائے ۔ پھر اس عاقلانہ مشورہ پر عمل کرنے کے بعد اور اس کے صلہ میں اس اپنے اونٹ پر سوار کرنے کے بعد جب استفسار پر یہ معلوم ہوا کہ اس عاقل کے پاس اونٹ تو اونٹ کوئی گدھا بھی نہیں اور سخت افلاس میں مبتلا ہے تو