ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
آتا ہے ) شاید اسی کا نام محبت ہے شیفتہ اک آگ سی ہے سینہ کے اندر لگی ہوئی مولانا فضل الرحمٰن صاحب تھے تو ایک گونہ مجذوب مگر بڑے کام کی باتیں فرمایا کرتے تھے ۔ انہی کا ایک اور قول یاد آیا جس کی قدر مجھے اب بہت دن کے تجربہ کے بعد ہوئی ۔ مولوی محمد علی صاحب جو مولانا کے خلیفہ تھے ان سے فرمایا کہ دیکھوں میاں محمد علی کو اپنے ساتھ مت لایا کرو ۔ سو واقعی یہ بڑے کام کی بات فرمائی کیونکہ مجھے بھی اس کا تجربہ ہوا کہ ایسی صورت میں ساتھ لائے ہوئے شخص کیساتھ معاملہ مقید ہوکر کرنا پڑتا ہے تاکہ اس کی دل شکنی نہ ہو اور یہ شکایت پیدا نہ ہو کہ میرے ساتھی کے ساتھ تو اور معاملہ کیا گیا اور میرے ساتھ اور معاملہ اس لئے بہ مجبوری دونوں کے ساتھ یکساں معاملہ کرنا پڑتا ہے جس سے تنگی ہوتی ہے اور آنے والوں کو بھی نفع نہیں ہوتا کیونکہ اس صورت میں اس کے ساتھ وہ معاملہ نہیں کیا جاسکتا جو اس کے حال کے مناسب ہے ۔ مولانا کا ایک یہ معمول بھی بہت اچھا تھا کہ اگر کوئی چلتے وقت نذر پیش کرتا تو قبول نہیں فرماتے تھے یہ کہہ کر واپس فرمادیتے تھے کہ کیا ہمیں بہٹیارہ سمجھا ہے جو چلتے وقت کھانے کا حساب لگا کر دام دے رہے ہو ۔ اگر کسی کو ہمیں کچھ دینا ہوتو آتے ہی پیش کر دے رخصت کے وقت نہ دے ورنہ اس صورت میں تو یہی ایھام ہوتا ہے کہ کو کچھ قیام کے زمانہ میں کھایا ہے اس کا حساب لگا کر دے رہے ہیں اھ ۔ دیکھئے کیسی گہری بات فرمائی ۔ میں لے تو ہدیہ میں تجربوں کے بعد اور بھی شرطیں لگا رکھی ہیں اوروں سے منقول نہیں اگر اس کو اختلاف سمجھا جاوے تو مجھے مسائل فن مہیں اہل فن سے بھی اختلاف ہے اور یہ اختلاف مضر نہیں نہ یہ بزرگوں کے ساتھ معارضہ ہے کیونکہ اختلاف امزجہ اور اختلاف ازمنہ سے بعض احکام معالجہ میں بھی تفاوت ہوجانا لازمی ہے ورنہ جو