ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
اور اس کے چھپانے کی کوشش کرتی ہے اسی طرح اہل اللہ اپنی کرامتوں کے اظہار سے شرماتے ہیں اور اس کو چھپاتے ہیں ۔ بہت سے اہل کرامت بزرگوں نے تمنا کی ہے کہ کاش ہم سے کسی کرامت کا صدورنہ ہوتا ۔ وجہ یہ کہ انہوں نے بقدر اپنی کرامتوں کے اپنے آخرت کے درجات میں کمی محسوس کی کیونکہ غیر اہل کرامت کو آخرت میں کرامت کا حصہ بھی عطا ہوگا اور اہل کرامت کو کرامت کا حصہ یہیں مل گیا ۔ یہ راز ہے اس کا ۔ البتہ ماذون حضرات اس سے مستثنے ہیں ۔ تو جب کشف اور الہام اورکرامت کی یہ حالت ہے تو خواب کی تو کیا ہستی ہے مگر آج کل لوگ اسی کو بٰڑی چیز سمجھتے ہیں ۔ میری تو واقعی یہی تحقیق ہے بلکہ عقیدہ ہے کہ اگر کوئی خواب میں اپنے کو بدتر سے بدتر حالت میں بھی دیکھے لیکن آنکھ کھلنے کے بعد اس نے وضو کیا نماز پڑھی تو اسی خواب کا کچھ بھی ضرر نہیں اور اگر خواب میں اپنے آپ کو اچھی سے اچھی حالت میں دیکھے لیکن جب اٹھا تو دیکھا کہ رذائل میں مبتلا ہے اور عقائد تک میں شبہات ہیں تو اس خواب سے اس کو کچھ بھی فائدہ نہیں ۔ بس بیداری کی حالت اصل چیز ہے کیونکہ وہ اختیاری ہے اور خوب غیر اختیاری چیز ہے جس پر نہ کچھ عذاب نہ ثواب نہ شم نہ شب پرستم کہ حدیث خواب گویم چو غلام آفتا بم ہمہ زافتاب گویم مگر آجکل خواب کو وحی سمجھتے ہیں بلکہ وحی سے بڑھا رکھا ہے اور جو خواب سے آگے بڑھے وہ کیفیات پر آگئے وہ کفیات ہی کو سب کچھ سمجھتے ہیں ۔اور جو اصل چیز ہے یعنی عمل جس کے لئے وحی نازل ہوئی ۔ انبیاء مبعوث ہوئے اس کی وقعت ہی جاتی رہی ۔ اس کی ایسی مثال ہے جیسے کوئی ہر ابھر باغ ہو جس میں قسم قسم کے پھل بھی ہیں پھول بھی ہیں اس میں کوئی اپنی طرف سے کہرپا بھی لیجاوے اور پھل پھول سب کو چھوڑ کر گھاس کھود میں لگ جاوے اور سر پر گھاس کا گٹھا لاد کرے آوے توجن چیزوں کے پیچھے لوگ پڑے ہیں ان کی عمل کے ساتھ ایسی نسبت ہے جیسے گھاس کی نسبت پھل پھول کے مقابلہ میں اور