ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
رکھئے گا ۔ فرمایا کہ میں یاد رکھنے کا وعدہ نہیں کر سکتا کیونکہ دعا کرنا یاد کیسے رہے گا ۔ پھر فرمایا کہ رسموں کا ایس اغلبہ ہوگیا ہے کہ حقائق بلکل نظر سے غائب ہو گئے ہیں ۔ اب اسی کو دیکھ لیجئے کہ چلتے وقت یہی کہنے کی رسم پڑگئی ہے کہ دعا میں یاد رکھئے گا اور اس پر کوئی روک ٹوک نہیں کرتا ۔ میں پوچھتا ہوں کہ دعاکرنا بھلا یاد کیسے رہے گا میں تو جھوٹا وعدہ محض رسما کبھی نہیں کرتا صاف کہہ دیتا ہوں کہ اس وقت تو دعا کئے دیتا ہوں کہ اللہ ہر طرح کا فضل کرے باقی آئندہ کے لئے عام دعا تو ہر بھلائی کی سب مسلمانوں کے لئے پانچوں وقت بدون کہے ہی کرتا رہتا ہوں چنانچہ اس کے لئے ایک خاص دعا بھی تجویز کر رکھی ہے اللھم کل خیر لکل مسلم ومسلمۃ بجائے اس کے کہ دوسرے کے اوپر یاد رکھنے کا بوجھ رکھا جائے جب جی چاہا کرے خود ہی دعا کے لئے کیون نہ خط لکھ دیا کریں ۔ اب ان کے نفس کو تعجب ہوگا کہ بھلا یہ نیا شخص نکلا اور کسی نے تو کبھی انکار کیا ہی نہیں لیکن میں تو اپنے انکار کا ایک معقول سبب بیان کر رہا ہوں جنہوں نے انکار نہیں کیا ان کے فعل کا سبب ان سے دریافت کیا جائے ۔ اور کچھ نہیں جب رسموں کا غلبہ ہوجاتا ہے تو کم وبیش سب ہی ان سے متاثر ہوجاتے ہیں لوگ تعجب کرتے ہیں کہ ہم تو بہت بزرگوں کی مجلس میں گئے لیکن کہیں ایسی باتوں پر روک ٹوک نہیں ہوئی میں کہتا ہون کہ بھائی میں تو اپنی مجلس کو بزرگوں کی مجلس نہیں بنانا چاہتا ،۔ آدمیوں کی مجلس بنانا چاہتا ہوں پھر فرمایا کہ یہ تو ان کا حال ہے جو مدت سے یہاں آتے جاتے ہیں حالانکہ یہاں رات دن ایسی ہی چیزوں کی تعلیم ہے اس لئے میں مکرر وہی کہوں گا جیسا میں بارہا اپنا خیال ظاہر کر چکا ہوں کہ اکثر لوگ تو یہاں اسی طرح آتے ہیں جیسے کوئی ٹھیڑ میں جاوے بس تماشہ کے طور پر آتے ہیں کہ مشہور آدمی ہے لاؤ اسے بھی دیکھ لو ۔ اصلاح تو جب ہو جب یہاں بیٹھ کر اس پر توجہ ہو کر کیا ہمارا مرض بیان ہوا ہے اور کیا اس کا علاج بیان ہوا ہے اھ پھر فرمایا کہ سب سے اول تو رسموں کے مٹانے کی میں اپنے ہی اوپر مشق کرتا ہوں چنانچہ آج ہی کئی منی