سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
کعبہ مشرفہ کی اس تعمیرِنوکایہ کام جب مکمل ہواتوحجرِاسودکواس کے مقام پرنصب کرنے کامرحلہ آیاتواس موقع پرسخت اختلاف کی نوبت آئی جس کے نتیجے میں بڑی ہی نازک صورتِ حال پیداہوگئی،تلواریں نیاموں سے باہرآگئیں اورشدیدجنگ کاخطرہ منڈلانے لگا…کیونکہ ہرکسی کی یہ خواہش تھی کہ حجرِاسودکواٹھاکراس کے مقام پرنصب کرنے کایہ عظیم شرف اوراعزازاسی کونصیب ہو…!! آخرباہمی مشاورت کے بعدیہ طے کیاگیاکہ کل صبح سب سے پہلے حرم شریف میں جوکوئی داخل ہوگاوہی اس بارے میں کچھ فیصلہ کرے گااوراس کافیصلہ سبھی کوقبول ہوگا۔ چنانچہ دوسرے روزعلیٰ الصباح لوگوں نے یہ منظردیکھاکہ سب سے پہلے رسول اللہﷺ حرم میں داخل ہورہے ہیں…آپؐ کوآتادیکھ کران لوگوں کی خوشی کی انتہاء نہ رہی،اوروہ سب فرطِ مسرت سے یک زبان ہوکرپکاراٹھے : أتا کم الأمین … أتا کم الأمین … یعنی ’’امین آگئے… امین آگئے…‘‘!! آپﷺ نے اپنی چادرمبارک زمین پربچھائی اورحجرِاسودکواٹھاکراس پررکھا،پھرتمام سردارانِ قریش سے کہاکہ سب مل کراس چادرکواٹھائیں ، چنانچہ ان سب نے مل کراس چادر کواٹھایااورکعبۃ اللہ تک پہنچایا،تب آپؐ نے خوداپنے دستِ مبارک سے حجرِاسودکواس کے مقام پرنصب فرمادیا… یوں آپؐ کی بے مثال فہم وفراست اورحسنِ تدبیرکی وجہ سے اس عظیم شرف میں وہ سبھی شریک ہوگئے اوریوں وہ سب مسرورومطنئن ہوگئے…جس کانتیجہ یہ ہواکہ ان میں باہم بڑی جنگ اورخوں ریزی کاخطرہ ٹل گیا۔