سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
سے تھے۔اورصحت ودرستی کے اعتبارسے اس سلسلۂ نسب کے دوحصے ہیں: ٭پہلاحصہ آپﷺکے والدعبداللہ سے آپؐکے اکیسویں پشت کے دادا عدنان سے جاملتاہے،سلسلۂ نسب کے اس حصے میں کوئی شک وشبہہ نہیں ہے،بلکہ آپﷺ نے خودیہاں تک اپنانسب زبانی بیان فرمایاہے۔(۱) ٭دوسراحصہ بائیسویں پشت سے شروع ہوکرباسٹھویں دادایعنی حضرت ابراہیم علیہ السلام تک ہے،یہ حصہ بھی درست ہے،البتہ اس کی درستی وثقاہت پہلے حصے جیسی نہیں۔ بعض مؤرخین نے باسٹھویں پشت یعنی حضرت ابراہیم علیہ السلام سے اَسّیویںپشت یعنی ابوالبشرحضرت آدم علیہ السلام تک بھی نسب بیان کیاہے،لیکن اس کی صحت کادرجہ نسبۃً مزیدکمزورہے۔ لہٰذایہ بات طے ہوگئی کہ آپﷺکاسلسلۂ نسب حضرت ابراہیم علیہ السلام تک بالکل یقینی اورقطعی ہے اوراس میں کسی شک وشبہہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔(۲) آپﷺنے ارشادفرمایا:(اِنَّ اللّہ اصْطَفَیٰ کِنَانَۃَ مِن وَلَدِ اِسمَاعِیلَ، وَاصْطَفَیٰ قُرَیشاً مِن کِنَانَۃ، وَاصْطَفَیٰ مِن قُرَیشٍ مِن بَنِي ھَاشِم، وَاصْطَفَانِي مِن بَني ھَاشِم) (۳) ترجمہ:(اللہ نے اسماعیل[علیہ السلام] کی نسل میں سے کنانہ کومنتخب فرمایا،پھرکنانہ میں سے قریش کومنتخب فرمایا،پھرقریش میں سے بنوہاشم کومنتخب فرمایا،اورپھربنوہاشم میں سے مجھے منتخب فرمایا)۔ ------------------------------ (۱) حاشیۃ السیرۃ النبویۃ لابن ہشام ج:ا ۔ص:۳۹(ذکرنسب النبیﷺ)نیز: دلائل النبوۃ للبیہقی :۱/۱۸۰ ،وغیرہ (۲)یعنی حضرت ابراہیم علیہ السلام تک آپﷺکانسب یقینی ہے،البتہ اس سلسلۂ نسب میں عدنان تک کاحصہ صحت اوریقین کے اعتبارسے قطعی اورمضبوط ترہے ،بنسبت اس حصے کے جوعدنان سے اوپرہے…! (۳)مسلم[۲۲۷۶]کتاب الفضائل ،باب فضل النبیﷺ(کتاب:۴۳،باب:۱)