کے مسٹر جسٹس صمدانی پر مشتمل انکوائری کمیشن قائم ہوا۔ اس وقت جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل جناب چوہدری رحمت الٰہی مرحوم تھے۔ آپ نے جماعت کی طرف سے انکوائری کمیشن میں بیان جمع کرایا۔ بعد میں اسے پمفلٹ کی شکل میں شائع بھی کردیا۔ ایک معلوماتی، تاریخی دستاویز ہے۔ جسے احتساب قادیانیت کی اس جلد میں شائع کر رہے ہیں۔
۱۲… خاتم النّبیین: مولانا ابومحمد شریف خالد رضوی نقشبندی، قادری خطیب جامع مسجد جاتری کہنہ ضلع شیخوپورہ کا یہ رسالہ ہے۔ احادیث مبارکہ سے کثرت کے ساتھ استدلال کیا ہے۔
۱۳… قادیانیت پر آخری ضرب: پروفیسر شاہ فرید الحق کا مرتب کردہ رسالہ ہے۔ تحریک ختم نبوت ۱۹۷۴ء کے جستہ جستہ حالات کو اپنے مکتب فکر کے حوالہ سے تحریر کیا ہے۔ ’’ساون کے آنکھوں کے مریض کو ہر طرف ہریالی‘‘ ہی پر اسے محمول کیا جاسکتا ہے۔
۱۴… عقیدہ ظہور مہدی احادیث کی روشنی میں: جنوری ۱۹۸۱ء کے اردو ڈائجسٹ لاہور میں مولانا اختر کاشمیری نے ایک مضمون میں سیدنا مہدی علیہ الرضوان کے ظہور کا انکار کیا۔ اس دور میں ہمارے مخدوم حضرت علامہ ڈاکٹر مفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒ جامعہ فاروقیہ کراچی میں مدرس تھے۔ متعدد فتاویٰ جات اس عنوان پر آئے۔ آپ نے ان کا جہاں اجمالی جواب تحریر کیا وہاں سیدنا مہدی علی الرضوان کے ظہور کے عقیدہ پر احادیث کو جمع کرنا شروع کیا۔ تویہ کتاب مرتب ہوگئی۔ اس کے چار ابواب ہیں۔ باب اوّل… عقیدہ ظہور مہدی احادیث کی روشنی میں۔ باب ثانی… عقیدہ ظہور مہدی محدثین کی نظر میں۔ باب ثالث… عقیدہ ظہور مہدی متکلمین کی نظر میں۔ باب چہارم… منکرین ظہور مہدی کے دلائل پر تبصرہ۔ ابواب کی فہرست کا سرسری جائزہ لیں تو بات بہت آسانی سے سمجھ میں آجاتی ہے کہ ہمارے مخدوم حضرت مولانا ڈاکٹر شیخ الحدیث مفتی نظام الدین شامزئیؒ نے اس عنوان کا حق ادا کر دیا ہے۔ ابن خلدون کے اعتراضات کو مولانا اختر کاشمیری نے ’’پرانی شراب نئی بوتل‘‘ کے بمصداق پیش کیا۔ حضرت مؤلف رحہم اﷲ تعالیٰ نے اس جام زور وخدع کو ریزہ ریزہ کر دیا۔ اس علمی خزانہ کو احتساب قادیانیت کی اس جلد میں شائع کرنے کی خوشی کے ٹھکانہ کا قارئین کو سمجھانا میرے لئے بہت مشکل ہے۔ خارجیوں کو دن میں تارے دکھلادئیے ہیں۔
۱۵… مرزائی مذہب کا خاتمہ: جنوری ۱۹۵۰ء میں مولانا ابوالنذیر راولپنڈی نے یہ رسالہ تحریر کیا۔ قادیانیت کی تردید میں بہت ہی معلوماتی اور آسان باتیں درج کی ہیں۔ احتساب کی اس جلد میں اسے شامل کر رہے ہیں۔