چاہئے۔ جس میں اول نمبرنماز کا ہے۔ جس کی امامت کے لئے جبرئیل علیہ السلام آئے۔ گویا محمدؐ کو بھی اس کی ٹریننگ دی گئی۔ جیسے اس کی فرضیت سب احکام سے نرالی ہے کہ آسمان پر بلا کر کی گئی۔ایسی ہی اس کی ٹریننگ کی بھی صورت نرالی ہے کہ پہلے نبی ﷺ کو اس کی ٹریننگ دی گئی۔عملی لحاظ سے اس قسم کی خصوصیات کی بنائے پراس کی اہمیت بڑھ گئی اور سب اعمال پرمقدم ٹھہری اور دین کاستون بن گئی۔ یہاں تک کہ کلمہ توحید کی صحت کے لئے شرط ہوگئی…خلاصہ یہ کہ :
مسلمان وہ ہے …جو …لاالہ الاﷲ محمد رسول اﷲ…کو قرآن کی تعلیم کے ماتحت ماننے والا اوراقرار کرنے والا ہے اوراس پر سب کااتفاق ہے۔ اس کے بعد کچھ اختلاف ہے۔ مثلاً نماز کلمہ توحید کی صحت کے لئے شرط اوراسلام کی تعریف میں داخل ہے یا نہیں۔ اس میں اختلاف ہے۔ لیکن کلام الٰہی کی اہمیت کے موافق کہ جب کسی امر میں نزاع ہو ۔ تو خدا اور رسول ؐ کی طرف لوٹاؤ…یہ اختلاف آسانی سے مٹ سکتا ہے۔ چنانچہ آگے میں ترک نماز کی بابت کفر بواح (صریح کفر) کا فیصلہ مدلل آئے گا۔ انشاء اﷲ پس ’’مسلمان کی صحیح تعریف یہ ہوئی کہ کلمہ توحید زیرتعلیمات قرآنیہ تسلیم کرنے کے بعد نماز کی پابندی کرنے والا۔‘‘ اس کی تائید اس حدیث سے بھی ہوتی ہے ۔جس میں ذکر ہے کہ کلمہ توحید جنت کی کنجی ہے۔ چنانچہ مشکوٰۃ کتاب الایمان میں ہے ۔وہب بن منبہ سے کسی نے سوال کیا کہ کیا کلمہ توحید جنت کی کنجی نہیں؟ فرمایا:’’ کنجی دندانے بغیر نہیں ہوتی۔ اگر دندانوں والی کنجی لائے گا تو جنت کا دروازہ کھلے گا ،ورنہ نہیں۔‘‘ گویا ان کا اشارہ اسی طر ف تھا کہ کسی عمل کا شوشہ کلمہ توحید کی صحت کے لئے ضروری ہے۔ ( جس میں اوّل نمبرنماز ہے)
اوراگر کوئی زبردستی اس میں اختلاف کرے۔ (حالانکہ جس اختلاف کو قرآن ،حدیث مٹا دے۔اس کو اختلاف نہیں کہنا چاہئے ۔بلکہ اس کا نام غلطی یاکچھ اوررکھنا چاہئے) تو چلو کلمہ توحید زیرتعلیمات قرآنیہ ماننا اوراقرار کرنا۔ اس کے تسلیم پر تو اتفاق ہے۔ پس بہرصورت مسلمان کی متفقہ تعریف ثابت ہوگئی۔ اصل میں جو عدالت میں علماء جاتے ہیں۔ان سے اکثر اپنی تقریروں کی وجہ سے اورسیاسیات میں زیادہ حصہ لینے کی وجہ سے عوام میں خاص کر انگریزی خواںحضرات میں وہ بڑے مولانا مشہور ہو جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر :
مرتد کی تعریف
مسٹرمحمد باقر امیر جماعت اسلامی ملتان…نے عدالت میں مرتد کی تعریف یہ کی ہے:’’جو ان بنیادی اصولوں کو جن پر اسلامی مملکت کی اساس (بنیاد) رکھی گئی ہو۔تباہ کرنے یا