گئے کہ مرزا قادیانی کے نزدیک یاجوج ماجوج عیسائی برطانوی اورروس ہیں اورامت کے نام فرمان بھی آپ نے سن لیا کہ اسے امت مرزا! جب یاجوج ماجوج ظاہر ہوں تو تم یاجوج یعنی انگریزوں کے ساتھ ہوجانا۔
اب (ازالہ اوہام ص۴۹۵،خزائن ج۳ص۳۶۶)کی عبارت ملاحظہ فرمائیے کہ: ’’دجال سے مراد یہی عیسائی ہیں ۔ جو گرجا سے نکلنے والا ہے۔‘‘ اب دونوں عبارتوں کو مع مرزا کے حکم نامہ کے جمع کر لیجئے۔ عیسائی دجال ہیں۔ جب عیسائی اورروس کی جنگ ہو تو عیسائیوں کاساتھ دینا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ اے امت قادیان !جب یاجوج ماجوج یعنی روس اورانگریز(جو دجال ہے) کی جنگ ہو تو انگریز کاساتھ دینا جو دجال ہے۔ یعنی مرزائی دجال کے ساتھ رہیں ۔کیونکہ مرزا کا سب کاروبار اسی دجال کے سہارے اورزیرسایہ ہے۔ میرا بھی خیال یہی ہے کہ مرزادجال اکبر نہیں۔ بلکہ انہیں تیس میں سے ایک ہے۔
چوتھی پیش گوئی… دو بکریاں ذبح ہوں گی
اب اگر ہم کہیں مرزا دجال ہے تو اس میں مرزائیوں کے برا ماننے کی کوشش سی بات ہے۔ خود مرزا نے اپنی جماعت کو دجال بتایا۔کیا قادیانی امت یہ چاہتی ہے کہ بے چارہ مرزاقادیانی زندگی میں ایک دفعہ بھی سچ نہ بولے؟ تف ہے ایسی امت پر اورتف ہے ایسے نبی پر جو اپنے ماننے والوں کو دجال کا ساتھی بتائے۔ ایک الہام مرزا کا اسی معاملہ میں سنا دوں پھر آگے چلوںکہ مرزا قادیانی کا سلوک جو مریدین کے ساتھ ہے۔ اچھی طرح ظاہر ہو جائے گا۔ جب مرزا کی مرزا احمد بیگ اورسلطان محمدبیگ سے چل رہی تھی۔ تو یہ الہام گھڑا۔ دیکھو (ضمیمہ انجام آتھم ص۵۶،خزائن ج۱۱ص۳۴۱،۳۴۰) ’’شاتان یذبحان ‘‘اس کے بعد یوں ہوگا کہ دونوں بکریاں ذبح کی جائیں گی۔ پہلی بکری سے مرادمرزا احمد بیگ ہوشیار پوری اور دوسری سے مراد اس کا داماد ہے۔ ’’یہ دونوںمرزا کے دشمن اورمخالف تھے۔جن کو ذبح کرنے کی وعید سنائی گئی ۔ جو قہر الٰہی ہے۔ پھر بھی مرزا (تذکرہ الشہادت ص۶۷،خزائن ج۲۰ص۶۹)’’شاتان تذبحانتیری جماعت سے دو بکریاں ذبح کی جائیں گی۔ یہ پیشین گوئی شہید مرحوم ومولوی محمد عبداللطیف اوران کے شاگرد عبدالرحمن کے بارے میں ہے۔‘‘ یہ واقعہ تو بڑالمباچوڑا ہے۔ جس کوتفصیل مطلوب ہو مرزا کی کتاب تذکرۃ الشہادتیں دیکھئے ۔میں اس عبارت کوسمجھنے کے لئے ملخص لکھتا ہوں۔ عبدالرحمن نامی ایک شخص مرزا کے پاس آیا۔ جو مولوی عبداللطیف کابلی کاشاگرد تھا۔ مرزا کاجادو اس پرچل گیا۔مرزا کونبی تسلیم کرکے اس کے مخصوص مسائل محفوظ کرکے کابل پہنچا اوراعلان شروع کیا کہ