M
ایمان کا جائزہ
ہر شخص کو مرنا ہے۔اس پر سب کااتفاق ہے۔ لہٰذا ہر وہ مسلمان جو آخرت میں اپنی نجات چاہتا ہے اس پرفرض ہے کہ موت آنے سے پہلے اپنے ایمان کاجائزہ لے کہ ان کا ایمان ہے یا نہیں۔ اگر ہے، تو ناقص تونہیں ہے۔کیونکہ ایمان کے بغیرنجات ممکن نہیں اورناقص ایمان خدا جانے مقبول ہویانہیں۔اس لئے ایمان کے بارے میں بڑی احتیاط کی ضرورت ہے۔ایمان کا جائزہ کچھ زیادہ مشکل نہیں۔ خدا کو وحدہ لاشریک مان لو اوراس کے ساتھ یہ بھی کہ محمدﷺ اﷲ کے بندے اوراس کے رسول ہیں۔ یہ کلمہ طیبہ کا مفہوم ہے۔ اس کے ساتھ ہی ایمان بالانبیائ، ایمان بالملائکہ، ایمان بالکتب الٰہیہ اورایمان بالآخرت بھی ضروری ہے۔کیونکہ یہ سب باتیں ارکان ایمان میں سے ہیں۔ یہ باور رہے کہ خدا اوررسولﷺ پر ایمان کے معنی یہ ہرگز نہیں کہ خدا اور اس کے رسولﷺ کی صرف ہستیوں کو مان لیا جائے اوران کے احکام کو نہ مانا جائے۔ بلکہ خدا اور رسولﷺ کے ماننے کے معنی ہی یہ ہیں کہ خدااوررسولﷺ کے جملہ احکام کو بھی دل سے قبول کیا جائے اوراس کی تصدیق کی جائے اوراس پر عمل کی کوشش کی جائے۔
اس کے بعدیہ دیکھا جائے کہ ہمارے نبی کریمﷺ کیسے نبی ہیں۔ آیا اول اور شروع کے نبی ہیں جیسے آدم علیہ السلام تھے یا درمیانی نبی ہیں جیسے نوح اورابراہیم اورموسیٰ علیہم السلام تھے یا آخری نبی ہیںجیسا کہ اﷲ تعالیٰ نے قرآن پاک میں فرمایا ہے:’’ماکان محمد ابا احد من رجا لکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین (احزاب:۴۰)‘‘{محمدؐ تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں۔ لیکن اﷲ کے رسول ہیں اورختم کرنے والے سب نبیوں کے۔}
حق تعالیٰ نے اس آیت موصوفہ میں حضورﷺ کو خاتم النبیین فرمایا ہے۔ یعنی آپ تمام نبیوں کے ختم کرنے والے ہیں۔ یعنی آخری نبی ہیں۔ یا آپ نبیوں پر مہر ہیںاورمہر کے معنی بھی یہی ہیں کہ سلسلہ نبوت کو بند کرنے والے ہیں۔ آپ کے بعد کوئی نبی تشریعی یا غیر تشریعی نہیں ہوگا۔ کیونکہ لفظ نبیّن اپنے معنی کے اعتبار سے مطلق ہے۔اس کے ساتھ کوئی تصریح تشریعی نبی یا غیر تشریعی کی نہیں ہے اور یہ بات کہ مہر کے معنی بند کر دینے کے ہیں،ہر طرح ثابت ہے۔