میں تہلکہ مچا دیا تھا اور نہایت مستعدی کے ساتھ اس مہم کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے سرگرم عمل ہوگئے تھے کہ مرزائیوں نے اپنے قادیانی پیر طریقت کے اشارے پر ایک علیحدہ مسجد کی بنیاد ڈال دی اوریوں ڈوگرہ حکومت کو یقین دلایا کہ کوٹلی کے مسلمانوں کو اب اس پرانی مسجد کی کوئی ضرورت نہیں رہی بلکہ محض شرارتاً ہنگامہ آرائی کرنا چاہتے ہیں۔ چنانچہ اس کے بعد مسلمانوں پر جو مظالم ڈھائے گئے وہ کس سے پوشیدہ ہیں اور ستم بالائے ستم یہ کہ مسجد کو آخری لمحات تک ڈوگرہ حکومت نے واگزار نہ کیا۔
جہاد کی مخالفت
اگرہمارے سادہ لوح بھائیوں کو مرزائیوں کی دسیسہ کاریوں سے آگاہ کرنے کے لئے یہ واقعہ مکتفی نہ ہوتا ، تو ہم انہیں بتاتے کہ موجودہ جہاد کشمیر میں کوٹلی کے مرزائیوں نے کون سی خدمات انجام دی ہیں۔ اس سلسلہ میں صرف اس قدر بتادینا یقینا کافی ہوتا کہ جب مساجد کو نذر آتش کیاجانے لگا ۔ بے گناہ اورمعصوم بچوں کو موت کے گھاٹ اتاراجانے لگا۔ عصمت مآب خواتین کی بے حرمتی ہونے لگی تو ریاست کے غیرت مند مسلمانوںنے طاغوتی طاقتوں کو للکارا اورکوٹلی کے جواں ہمت مجاہد اورسرفروش مسلمان غازی راجہ سخی دلیر خان میجر ملک سردار خان، کرنل راجہ محمود خان، لیفٹیننٹ سید یوسف شاہ ،لیفٹیننٹ راجہ کرم داد خان اوردوسرے غازیان نامدار کی کمان میں ڈوگرہ فوج سے نبرد آزما ہوئے۔ علاقہ کے عوام اس موقع پر تعلیمات اسلامی کے مطابق ہمہ تن مصروف جہاد ہو گئے۔ انہوںنے اپنے اہل وعیال اور جان ومال کو ناموس اسلام پرتصدق کردینا پسند کرلیا توکوٹلی کے مرزائیوں کو اپنے خود ساختہ اورفرنگی پر داختہ قادیانی نبی کی وہ تعلیم یاد آگئی ،جس میں اس نے کہا ہے کہ :’’اسلام میں جو جہاد کا مسئلہ ہے، میری نگاہ میں اس سے بدتر اسلام کو بدنام کرنے والا اورکوئی مسئلہ نہیں۔‘‘
(تبلیغ رسالت ج۱۰ص۲۲۰، مجموعہ اشتہارات ج۳ص۵۸۴)
اس خیال کے مد نظر کوٹلی کے مرزائی میدان جہاد سے بھاگ کر راولپنڈی پہنچے۔ یہاں بناسپتی قادیانی نبی کا داماد برسر اقتدار وبااختیار تھا۔ اس نے اپنے سسر کی امت کو جہاد اسلامی سے مکمل طورپرہیز کرنے کے صلہ میں عالیشان مکان،مال واسباب سے بھرپور دکانیں، راشن اور کپڑے کے ڈپو، لوہے فولاد کے ذخائر الاٹ کر دیئے۔مفت راشن، کپڑے کی مراعات دلوائیں اور نہ صرف یہ بلکہ ان میں سے بعض کو ایسے اختیارات بھی تقویض کردیئے کہ وہ جسے چاہیں مہاجر بتاکر پاکستان کی مہاجر پروری سے ناجائز فائدہ اٹھائیں۔یہ امر کچھ کم تعجب انگیز نہیں کہ تحصیل کوٹلی