اگر ٹل گئی توناجائز نہیں نہ کوئی قباحت ہوئی۔ مگر میں کہتا ہوں کہ یہ بھی فریب اورسراسر فریب ہے۔ اولاًتو وعیدکا ٹلنا مسلم نہیں۔ ثانیاً اس پیشین گوئی کو وعید کہنا اورروز روشن کو رات بتانا ہے۔ یہاں صرف چودہ جملے مرزا کی پیشین گوئی کے جمع کئے ہیں۔ پوری جماعت احمدیہ کو چیلنج ہے کہ ان پیشین گوئیوں کا وعید ہونا ثابت کریں اورمجھ سے انعام لیں۔
’’زوجنا کھا۔ امرمن لدنااناکنا فاعلین۔ الحق من ربک فلاتکونن من الممترین۔ لاتبدیل لکلمات اﷲ ۔ان ربک فعال لمایرید۔ انارادوھاالیک۔ لن تجد لسنتہ اﷲ تبدیلا۔یولدلک الولد۔لاتخف سنعیدھاسیرتھاالاولیٰ ۔ ارادھا الیک ان استجارتک فاجرھا۔ لامبدل لکلمات‘‘
چودہ الہاموں میں سے یہ گیارہ توخالص وعدہ کے ہیں۔ باقی تین میں دو حیثیتیں ہیں۔ ہم آپ کی رعایت سے یہ تینوں چھوڑ دیتے ہیں۔ گیارہ کے متعلق کیا حکم ہے؟ مرزائیوں کے اس اعتراض سے اتنا فائدہ ہوا کہ وعدہ کاٹلنا محال مان لیا۔ اگر اس کو بھی اپنے مراق میں جائز الوقوع کہہ بھاگتے تو کون ان کی زبان کاٹ لیتا؟ پڑھے لکھے قادیانی توسمجھ گئے ہوں گے۔ ان پڑھ لوگوں کیلئے تھوڑی سی وضاحت کر دوں۔ وعدہ کہتے ہیں خوشی اورانعام کی خبرکواوروعید کہتے ہیں عذاب والم کی خبرکو۔ مرزا کہتا ہے کہ خدا نے میرے پاس وحی بھیجی ’’زوّجنٰکہا‘‘ ہم نے تیرا نکاح محمدی بیگم سے آسمان پرکیا۔ بولو یہ خوشخبری ہوئی یا بدخبری؟ یقیناخوشخبری ہے کہ اے مرزا تیری تمنا بر آئے گی۔دلی مراد پوری ہو گی۔ سکون کی زندگی بسر ہوگی اور ہوا کچھ بھی نہیں۔ تو وعدہ کے خلاف ہوا…اورخدا کے وعدہ میں خلاف نہیں۔ تو معلوم ہوا کہ خدا کا وعدہ نہیں ،توکھل گیا کہ مرزا مفتری کذاب ہے۔ اسی طرح ہرجملہ کوسمجھو اور جمع کر لو ۔تواسی صفحہ میں گیارہ کذب مرزا کااسی تحریر سے ثابت ہوا۔ اتنا بڑا جھوٹا بھی نبی یا امام ہوسکتا۔استغفراے ولاحول ولاقوۃالا باﷲ !
تیسری پیش گوئی فرزند کے تولد کی
مرزا کوہزار ذلتیں اٹھانی پڑیں۔ مگر تھا بے چارہ اپنی طبیعت سے مجبور۔کچھ پیشین گوئی کا چسکا پڑ گیاتھا۔ بیٹھے بٹھائے پھر دور کی سوجھی۔اپنے سلسلہ کی بقاء کا جب خیال آیا تو ابلیسی الہام نے پھر انگڑائی لی اور ایک تازہ الہام سنایا۔ (انجام آتھم ۶۲،خزائن ج۱۱ص۶۲)’’ونبشرک بغلام علیم مظھر الحق والعلاء ‘‘ مرزا کوایک پڑھے لڑکے کی بشارت دیتے ہیں۔ جومظہر حق اوربلند رتبہ ہوگا۔ مگر خدا کی شان پیدا ہوئی لڑکی۔ مگر بے حیائی تیرا سہارا۔
پھر الہام ہوا(عسل مصفیٰ ص۸۸۶)اپریل کو ایک پیشین گوئی بدیں مضمون کی کہ موجودہ