والے اگر اسلام اورمسلمانوں کے غیر مسلموں سے بھی بڑھ کر دشمن اورصریحاًکافر نہیں تو اور کون ہیں؟ بلکہ میں تو یہ کہوں گا کہ فرقہ ضالہ قادیانیہ کا وجود اسلام اورملت اسلامیہ کے لئے کفار و مشرکین سے کہیں زیادہ خطرناک ہے۔
مسلمان عوام کو ہر ممکن طریق پر اپنے فریب میں مبتلا کرنے کے لئے اس فرقہ باطلہ نے دو علیحدہ گروہ بنا رکھے ہیں۔ایک گروہ مرزاغلام احمد کو پیغمبر مانتا ہے اوردوسرا مجدد بتاتا ہے اور بظاہر دونوں گروہوں میں کٹا چھنی رہتی ہے۔لیکن مسلمانوں کے نزدیک دونوں گروہ مرتد ہیں اور مسلمانوں کو دھوکہ دینے کے لئے الگ الگ دکانیں کھول رکھی ہیں۔یوں سمجھ لیجئے ایک گروہ قلمی ہے اور دوسرا تخمی۔خدا تعالیٰ ان دونوں کے شر سے مسلمانوں کو محفوظ رکھے۔ آمین
لطیفہ: مرزائیوں کے بیان کردہ دونوں گروہ خود مرزا ہی کی کتابوں سے اپنے عقیدہ کو صحیح ثابت کرتے ہیں اوردرحقیقت معاملہ بھی کچھ اس قسم کا ہے۔ قارئین!نے یہ ضرب المثل تو سن رکھی ہو گی کہ ’’دروغ گوراحافظہ نہ باشد‘‘ جھوٹے مرزا کا حافظہ بھی کچھ واجبی سا تھا۔ چنانچہ حافظہ کی اس کمزوری کے تحت وہ بڑی بڑی فاش غلطیاں کرجاتا تھا۔ جو آج اس کے پیروؤں کے لئے خاصا درد سر بنی ہوئی ہیں۔ مثال کے طور پر کہیں تو اس دروغ باف نے اپنے آپ کو نبی اﷲ بتایا ہے اور اپنے منکرین کو کافر ۔کہیں واضح الفاظ میں لکھتا ہے کہ لوگ مجھ پر یہ بہتان باندھتے ہیں کہ اس شخص نے دعویٰ نبوت کیا ہے ۔ میں حضرت سرور کائنات خاتم الرسل کے بعد ہر مدعی نبوت کوجھوٹا سمجھتا ہوں اوراس پر لعنت بھیجتا ہوں۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۳۰)
غرضیکہ حافظے کی خرابی کے باعث یہ شخص ساری عمراس قسم کے متضاد ومختلف دعوے کرتا رہا ۔ایسا معلوم ہوتاہے کہ آخری عمر میں اسے اپنی اس اعصابی کمزوری کا شدید احساس تھا اورعلاج کے طور پر ایک بے حد قیمتی اورمقوی شراب موسومہ بہ ’’ٹانک وائن‘‘ استعمال کرتارہا۔ بدبخت خود تو جہالت وگمراہی کی موت مر گیا ۔لیکن اپنے مریدوں کے لئے ایک مستقل جھگڑاکھڑا کر دیا جو اس کے کذب وبہتان کا ایک ناقابل تردید ثبوت ہے۔ لعنت اﷲ علی الکاذبین!
معززارکان جمعیت العلمائے آزاد کشمیر سے دردمندانہ اپیل
حضرات!جہاں تک میری ذاتی معلومات کا تعلق ہے۔آزاد کشمیر کی جمعیت العلمائے اسلام آزاد کشمیر کے اغراض ومقاصد ،آئین وضوابط کی ترتیب وتدوین کے دوران فرقہ باطلہ مرزائیہ کے دجل وتبلیس کا تار وپود بکھیرنے اور ریاست جموں وکشمیر میں اس جہنمی آگ کو پھیلنے سے روکنے کا مسئلہ بھی زیرغور لایاگیاتھا۔بلکہ تبلیغ اسلام کے سلسلہ میں ’’ردقادیانیت ‘‘پرزور دیاگیا