کیوں گریز ہے۔اس کی نیت اگر دغا اور فریب سے کام چلانے کی ہے تو آپ کی عقل کہاں چلی گئی ہے کہ آپ خود اپنی قوم کو اس دغابازی کا شکار بنانے پرتلے ہوئے ہیں۔
۶…قادیانیوںکی تبلیغ کی حقیقت
آخری جواب طلب بات یہ رہ جاتی ہے کہ قادیانی حضرات اسلام کی مدافعت اور تبلیغ کرتے رہتے ہیں۔اس لئے ان سے ایسا سلوک نہیں کرناچاہئے۔
یہ درحقیقت ایک بہت بڑی غلط فہمی ہے جس میں بالعموم ہمارے نئے تعلیم یافتہ لوگ بری طرح مبتلا ہیں۔اس لئے ہم ان سے گزارش کرتے ہیں کہ ذرا آنکھیں کھول کر مرزاقادیانی کی حسب ذیل عبارتوں کو ملاحظہ فرمائیں۔ یہ عبارتیں اس مذہب کے بانی کی نیت اور مقاصد کو خود ہی بڑی خوبی سے بیان کر رہی ہیں۔ (تریاق القلوب ص ب ،خزائن ج۱۵ص۴۸۹،۴۸۸ ضمیمہ نمبر۳بعنوان’’حضورگورنمنٹ عالیہ میں ایک عاجزانہ درخواست )میں مرزاغلام احمد قادیانی لکھتے ہیں:
:’’ بیس برس کی مدت سے میں اپنے دلی جوش سے ایسی کتابیں زبان فارسی اورعربی اوراردواورانگریزی میں شائع کررہاہوں جن میں بار بار یہ لکھا گیا ہے کہ مسلمانوں کا فرض ہے کہ جس کے ترک سے وہ اللہ عالیٰ کے گناہ گار ہوں گے کہ اس گورنمنٹ کے سچے خیر خواہ اوردلی جاں نثار ہو جائیں اورجہاد اورخونی مہدی کے انتظار وغیرہ بیہودہ خیالات سے جو قرآن شریف سے ہرگزثابت نہیں ہو سکتے،دستبردار ہو جائیں اوراگر وہ اس غلطی کو چھوڑنا نہیں چاہتے تو کم سے کم یہ ان کافرض ہے کہ اس گورنمنٹ محسنہ کے ناشکرگزار نہ بنیں اورنمک حرامی سے خدا کے گناہ گار نہ ٹھہریں۔‘‘
آگے چل کر پھر اسی عاجزانہ درخواست میں لکھتے ہیں :
’’اب میں اپنی گورنمنٹ محسنہ کی خدمت میں جرأت سے کہہ سکتا ہوں کہ یہ وہ بست سالہ میری خدمت ہے جس کی نظیر برٹش انڈیا میں ایک بھی اسلامی خاندان پیش نہیں کر سکتا۔ یہ بھی ظاہر ہے کہ اس قدر لمبے زمانہ تک جو بیس برس کا زمانہ ایک مسلسل طور پرتعلیم مذکورئہ بالا پر زور دیتے جانا کسی منافق اورخودغرض کاکام نہیں ہے بلکہ ایسے شخص کاکام ہے جس کے دل میں اس گورنمنٹ کی سچی خیر خواہی ہے ۔ ہاں میں اس بات کااقرار کرتا ہوں کہ میں نیک نیتی سے دوسرے مذاہب کے لوگوں سے مباحث بھی کیا کرتا ہوں اورایسا ہی پادریوں کے مقابل پر بھی مباحثات کی کتابیں شائع کرتارہا ہوں اور میں اس بات کا بھی اقراری ہوں کہ جب کہ بعض پادریوں اور عیسائی مشنریوں کی تحریر نہایت سخت ہو گئی اور حد اعتدال سے بڑھ گئی اور بالخصوص پرچہ نورافشاں میں جو ایک عیسائی اخبارلدھیانہ سے نکلتا ہے،نہایت گندی تحریریں شائع ہوئیں اوران مؤلفین نے