کے مسلم مہاجرین کا راولپنڈی میں عرصہ سے راشن بند ہے اورالاٹ منٹس منسوخ۔ لیکن اسی کوٹلی کے مرزائی بھگوڑے ابھی تک مفت راشن، کپڑا اوررہائشی مراعات سے استفادہ کر رہے ہیں۔ چنانچہ اس ناجائز لوٹ کھسوٹ کے طفیل فرقہ مرزائیہ نے ہزارہا روپیہ پیدا کیا اورآزاد علاقہ میں اپنے چیلے چانٹوں کے ذریعہ دیہاتی، شہری،کشمیری، پنجابی، مہاجر انصار اوراسی نوع کے دوسرے نفاق پرور سوال پیدا کر کے مسلمانوں کی توجہ مقصد اعلیٰ یعنی آزادی کشمیر سے ہٹانے کی درپردہ تیاری مکمل کر لی۔لیکن مسلم کانفرنس کے آزمودہ کاراورمخلص کارکنوں نے علاقہ بھر میں تنظیمی دورے کر کے اورمسلمانوں کو ایک مسلک میں منسلک کر کے مرزائی مفسدین کی منافقانہ سازشوں کا قلع قمع کر دیا۔ اتحاد وتنظیم کا یہ روح پرور سماں امت مرزائیہ کے لئے قدرتی طور پر ناقابل برداشت ہے اور وہ نہایت چالاکی سے ایسے چور دروازے تلاش کر رہے ہیں ،جہاں سے گھس کر وہ مسلمانوں کی قومی، ملی تنظیم کوپارہ پارہ کر سکیں۔ لیکن خدا نے چاہا تو اب انہیں اپنے ذلیل مقاصد میں ہرگز کامیابی نہ ہوگی۔
فرض شناس اوردیانتدارحکام واہلکار
علاقہ کے مسلم عوام کی موجودہ بیداری ،خود اعتمادی اور یک جہتی کا ایک سبب آزاد کشمیر حکومت کے فرض شناس اوردیانتدار حکام اوراہلکاروں کا نظم ونسق کی بحالی کے سلسلہ میں اخلاص و محبت سے سرگرم عمل ہونااوراسلامی اصول وضوابط پر حتی الامکان عمل پیرا ہونا ہے۔ان فرض شناس افسروں اوراہلکاروں کے رویہ نے عوام کو بڑی حد تک یقین دلایا ہے کہ موجودہ حکومت ان کی اپنی حکومت ہے اوریہ نتیجہ ہے ان کے باہمی اتحاد واتفاق کا،ان کی واحد سیاسی وقومی تنظیم آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس کی مسلسل ومتواتر جدوجہد کا۔
مرزائیوں کا نیاحملہ
مسلم عوام کو امن واطمینان نصیب ہونا چونکہ فرقہ باطلہ مرزائیہ کے معتقدات اور مصنوعی نبی کے خود ساختہ الہامات کو باطل ٹھہراتا ہے۔اس لئے کوٹلی کے مرزائیوں نے سرکاری ملازموں کے خلاف بھی بے بنیاد پروپیگنڈہ کی ایک مہم شروع کر رکھی ہے۔ جس کی غرض وغایت سوائے اس کے کچھ نہیں کہ دیانتداری سے فرائض انجام دینے والے ملازمین کو ڈرادھمکاکر، لالچ دے کر،یامنت سماجت کر کے ناجائز مراعات حاصل کی جائیں۔جو قدرتی طور پر عامۃ المسلمین کو شاق گزریں گی اوراس طرح علاقہ میں پھر بے چینی وبے اطمینانی کادور دورہ ہو جائے گا۔