پہنچے،حضرت امام مہدی دمشق آچکے ہوں گے اورجنگ کی پوری تیاری وترتیب فوج کر چکے ہوں گے اور اسباب حرب وضرب تقسیم کرتے ہوں گے کہ مؤذن عصر کی اذان دے گا۔ لوگ نماز کے لئے تیاری میں مصروف ہوں گے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام دو فرشتوں کے کاندھوں پر تکیہ لگائے آسمان سے دمشق کی جامع مسجد کے مشرقی منارہ پر جلوہ افروز ہوکر آواز دیں گے کہ سیڑھی لاؤ،سیڑھی حاضر کردی جائے گی۔
حضرت عیسیٰ کا اترنا اور اس وقت کی نماز امام مہدی کی امامت میں ادا کرنا
آپ اس سیڑھی کے ذریعہ سے نازل ہوکر امام مہدی سے ملاقات فرمائیں گے ۔ امام مہدی نہایت تواضع وخوش خلقی سے آ پ کے ساتھ پیش آئیں گے اورفرمائیں گے کہ :’’یانبی اﷲ! امامت کیجئے۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام ارشادفرمائیںگے کہ امامت تم ہی کرو،کیونکہ تمہارے بعض بعض بعض کے لئے امام ہیں اوریہ عزت اسی امت کو خدا نے دی ہے۔‘‘
پس امام مہدی نما زپڑھائیں گے اورحضرت عیسیٰ علیہ السلام اقتداء کریںگے۔ نماز سے فارغ ہو کر امام مہدی پھرحضرت عیسیٰ علیہ السلام سے کہیں گے کہ :’’یانبی اﷲ! اب لشکر کا انتظام آپ کے سپرد ہے۔جس طرح چاہیں انجام دیں۔ وہ فرمائیں گے :نہیں!یہ کام بدستور آپ کے تحت رہے گا۔میں تو صرف قتل دجال کے واسطے آیاہوں۔جس کا میرے ہی ہاتھ سے مارا جانا مقدر ہے۔‘‘
امام مہدی کے عہد خلافت کی خوشحالی
اس کی مدت اوران کی وفات
تمام زمین امام مہدی کے عدل وانصاف سے (بھر جائے گی)منور اورروشن ہو جائے گی۔ ظلم وناانصافی کی بیخ کنی ہوگی۔ تمام لوگ عبادات واطاعت الٰہی میں سرگرمی سے مشغول ہوں گے۔آپ کی خلافت کی میعاد سات یاآٹھ یا نو سال ہوگی۔ واضح رہے کہ سات سال عیسائیوں کے فتنے اورملک کے انتظام میں آٹھواں سال دجال کے ساتھ جنگ وجدال میں اور نواں سال حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی معیت میں گزرے گا۔ اس حساب سے آپ کی عمر۴۹سال کی ہوگی۔ بعد ازاں امام مہدی کی وفات ہو جائے گی۔ ان کے بعد تمام چھوٹے اور بڑے انتظامات حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ہاتھ میں آجائیں گے۔
اس موقع پر یہ بات یاد رکھنا ضروری ہے کہ شاہ صاحب نے گو تمام یہ سرگزشت حدیثوں کی روشنی ہی میں مرتب فرمائی ہے۔ جیسا کہ احادیث کے مطالعہ سے واضح ہے ۔مگر