اور آخر میں اب یہ بات بھی بڑے معتبر ذرائع سے سننے میں آئی ہے کہ قادیانیوں کے خلاف یہ اقدام اٹھانا ہمارے ذمہ داران حکومت کے نزدیک پاکستان کے لئے سیاسی حیثیت سے بہت نقصان دہ ہے۔ کیونکہ ان کی رائے میں قادیانی وزیرخارجہ (ظفر اﷲ خان قادیانی) کا ذاتی اثرانگلستان اورامریکہ میں بہت زیادہ ہے اورہم ان ممالک سے جو کچھ بھی مل سکتا ہے۔ان ہی کے توسط سے مل سکتاہے۔
ذمہ داران حکومت کا رویہ
آخری بات چونکہ ذرا مختصر ہے ۔اس لئے پہلے ہم اسی بات کا جواب دیں گے۔ پھر دوسرے سوالات پر بحث کریں گے۔
اگریہ واقعہ ہے کہ ہمارے ذمہ داران حکومت یہی خیال کرتے ہیں تو ہمارے نزدیک ایسے کوڑ مغز اورکند ذہن لوگوں کی قیادت سے یہ ملک جتنی جلدی نجات پا جائے اتنا ہی بہتر ہے۔ جو لوگ ایک ملک کی قسمت کو کسی ایک شخص یا چند اشخاص پر منحصر سمجھتے ہیں۔وہ ہرگز اس لائق نہیں ہیں کہ ایک لمحہ کے لئے بھی پاکستان کی زمام کار ان کے ہاتھ میں رہنے دی جائے۔ انگلستان اور امریکہ میں کوئی سیاسی مدبر اتنا احمق نہیں ہو سکتا کہ وہ آٹھ کروڑ کی آبادی رکھنے والے ایک عظیم الشان ملک اوراس کے ذرائع ووسائل اور اس کے جغرافیائی محل وقوع کا وزن محسوس کرنے کے بجائے صرف ایک شخص کا وزن محسوس کرے اور اس ملک کے ساتھ جو کچھ بھی معاملہ کرے ۔اس شخص کی خاطر کرے اوراس شخص کے ہٹتے ہی پورے ملک سے اس لئے روٹھ جائے کہ تم نے اسی ایک آدمی کو ہٹا دیا جس کے پاس خاطر سے ہم تمہیں’’روٹی، کپڑا‘‘ دے رہے تھے۔ یہ احمقانہ بات اگر انگلستان اورامریکہ کے لوگ سن پائیں تو وہ ہمارے مدبرین عظام کی عقل وخرد پر بے اختیار ہنس پڑیں گے اورانہیں سخت حیرت ہو گی کہ ایسے طفل مکتب اس بدقسمت ملک کے سربراہ کار بنے ہوئے ہیں۔جنہیں اتنی موٹی سی بات بھی معلوم نہیں ہے کہ باہر کی دنیا میں قادیانی وزیر خارجہ کو جو کچھ بھی اہمیت حاصل ہے پاکستان کا نمائندہ ہونے کی وجہ سے ہے ۔نہ کہ پاکستان کی اہمیت اس خاص وزیرخارجہ کے طفیل۔
اب ہم اوپر کے سوالات میں سے ایک ایک کولے کر سلسلہ وار ان کا جواب دیتے ہیں۔
۱…مسلمانوں میں شغل تکفیر
بلاشبہ مسلمانوں میں یہ ایک بیماری پائی جاتی ہے کہ ان کے مختلف گروہ ایک دوسرے کی تکفیر کرتے رہتے ہیں۔ اب بھی بعض گروہوں کا یہ شغل نامبارک جاری ہے ۔لیکن اس کو حجت بنا