بلکہ اف تک بھی نہ کہو۔ اس بناء پر اس شعر میں یوں کہنا چاہئے تھا کہ نہ صرف تمام بندوں کی زینت ہیں۔ بلکہ انبیاء کی بھی زینت ہیں۔ پس یہ شعر عربیت کی رو سے غلط ہے اور اس سے استدلال کرنا واقعی مرزائیت کا کمال ہے۔
اس کے علاوہ خاتم بمعنے زینت سے بھی نبیﷺ کا آخری نبی ہونا لازم آجاتا ہے۔ کیونکہ خاتم جس کی زینت بنائی جاتی ہے۔وہ پہلے ہوتا ہے اوریہاں نبی اکرمؐجن کے لئے زینت ہیں۔وہ انبیاء علیہم السلام ہیں۔ پس وہ آپؐ سے پہلے ہوئے اورآپؐ ان سب کے بعد ۔نتیجہ صاف ظاہر ہے کہ آنحضرتؐ آخری نبی ہیں۔ سچ ہے:
عبار اتنا شتی وحسنک واحد
فکل الی ذاک الجمال یشیر
مرزائیوں کی دو رنگی
مرزائیوں کے الفضل اخبار کا ایک نمبر۲۷؍جولائی ۱۹۵۲ء کو خاتم النبین کے نام سے شائع ہواتھا۔ اس میں اس بات پر زور دیاتھا کہ خاتم النبیین کا مطلب یہ ہے کہ صاحب شریعت نبی نہیں ہو سکتا۔ گویا اس لفظ میں نبیوں سے مراد صاحب شریعت نبی ہوئے اوروہ گزشتہ نبی ہیں اور یہ مرزائیوں کے مذکورہ بالا معنی کے خلاف ہیں۔ کیونکہ اس میں آئندہ نبی مراد لئے ہیں ۔ جن پر تصدیق کی مہر ہو۔اصل میں جھوٹے کی بات کوئی ٹھکانے کی نہیںہوتی۔
دورنگی کی ایک اورمثال مرزائی ادھر توکہتے ہیں ۔ صاحب شریعت نبی نہیں ہو سکتا اور دوسری طرف کہتے ہیں کہ نبی وہ آسکتا ہے ۔ جس پر رسول اﷲﷺ کی اتباع کی مہر ہو۔حالانکہ صاحب شریعت نبی کو بھی اتباع کا حکم ہے۔ تو گویا صاحب شریعت بھی آسکتا ہے۔ محمد رسول ؐ جو صاحب شریعت نبی ہیں۔ ان کوبھی اتباع کا حکم ہو رہا ہے :’’فبھداھم اقتدہ ‘‘ {یعنے اے محمدؐ! تو پہلے نبیوں کی اتباع کر}اوردوسری جگہ ارشاد ہے۔:’’ثم روحینا الیک ان اتبع ملۃ ابراہیم حنیفا‘‘ {یعنی اے محمدؐ!تو ملت ابراہیمی کی اتباع کر۔}
خاتم النّبیین میں الف لام کا معنی
الف لام کے چار معنے آتے ہیں:
۱… سب اورتمام۔جیسے الحمدﷲ رب العالمین{تمام حمد اﷲ کے لئے ہے۔جو رب ہے تمام جہانوں کا۔}
۲… حقیقت اور جنس شے، اس کی مثال بھی ’’الحمد ﷲ ‘‘ہے۔{یعنے حمد کی حقیقت اور