خطرناک منصوبہ
یہ سب ڈرامہ درحقیقت ایک نہایت ہی مہلک اور ملت کش اقدار کے لئے رچایا گیا ہے اوراس کمینہ مرزائی نے نہایت مکاری اور عیاری سے فرقہ باطلہ مرزائیہ کی تعلیم پر عمل کیا ہے۔ یعنی نوائے کشمیرکوٹلی میں اپنی مفروضہ داستان الاٹمنٹ بیان کرتے ہوئے پونچھ میں ایک ہوائی اڈہ کے محل وقوع کی نشاندہی کردی ہے اور اس طرح ایک اہم فوجی راز کا انکشاف کیا ہے۔ (ملاحظہ ہو نوائے کشمیر کوٹلی ۲۰؍اکتوبر۱۹۵۰ء ص۲) اہم فوجی رازوں کے افشاء کا یہ ناپاک سلسلہ دوران جنگ میں بھی جاری رہا ہے۔ضرورت صرف مرزائیوں کے مکارانہ طریق کار سمجھنے کی ہے۔
ایک واقعہ
وادی مینڈر پر جب دشمن کا قبضہ مکمل ہورہا تھا اورستم رسیدہ مسلمان آبادی بھارتی فوجوں کے ظلم وستم سے تنگ آکر پناہ کے لئے پاکستان کی سمت ہجرت کررہی تھی۔ کرم دین کسی خفیہ مہم پر مینڈر گیا اور وہاں بھارتی فوجوں نے اسے مسلمان سمجھ کر گرفتار کرلیا۔ لیکن جوں ہی اس شخص نے انہیں بتایا کہ ’’میں مسلمان نہیں بلکہ مرزائی ہوں اوربھارتی حکومت کا وفادار ،اپنے قادیانی نبی کے الہامات اورپیش گوئیاں کی رو سے قیام پاکستان کا مخالف ،اوریہ کہ ہمیں نے تو آپ کو گورداسپور کی مسلم اکثریت کا علاقہ دلوایا ہے اورہمارے مرزائی درویش آزادی سے قادیان میں سکونت پذیر ہیں۔ نیز ہم ہی توہیں جورتن باغ لاہور سے محاذ چھمب پرخالص مرزائیوں کے دستے بھیج کر آپ کی امداد کر رہے ہیں۔‘‘تو نہ صرف بھارتی فوج نے اسے رہا کردیا بلکہ انعام واکرام سے بھی نوازا اورپھر کسی خاص سمجھوتہ کے بعد اسے سرحد پار پہنچا دیا۔چنانچہ یہ ایک حقیقت ہے کہ اس دن کے بعدکوٹلی سے لے کر حد متارکہ جنگ تک مرزائی نہایت اطمینان سے آباد ہیں اورمقبوضہ علاقہ کے ساتھ ان کا لین دین اورآمد ورفت کا سلسلہ جاری ہے۔بلکہ لوگوں میں جو باتیں اس تعلق میں مشہور ہیں وہ غمازی کرتی ہیں کہ اس فرقہ کے اکثرافراد دشمن سے معقول مشاہرہ پاتے ہیں ۔ واﷲ اعلم ۔البتہ ایک بات یقینی ہے کہ مرزائی بھارتی حکومت کے دوست ہیں۔
منافقین کے مشاغل
کوٹلی کے مسلمان خوب جانتے ہیں کہ جہادآزادی سے پیشتر امیر عالم ،کرم دین اور اسی قبیل کے دوسرے مرتدین مختلف حیلوں اوربہانوں سے مسلمانوں میںسرپھٹول کرانے اور پھر مقدمہ بازی پر نوبت پہنچانے کا کھلا کاروبار کرتے تھے تاکہ اس طرح ان کے نیم خواندہ بھاری