جانتے تو دوسروں کوکیا کہہ کربتائیں گے۔جب کوئی نہ سمجھا تو اس پیشگوئی کا جو مقصد تم نے بیان کیا وہی فوت ہوگیا اورپیشگوئی عبث وبیکار ٹھہری اوریہ ناممکن ، معلوم ہوا کہ تمہاراگھڑاہوا اصول تمہارے ہی ہاتھوں برباد ہوگیا۔ وکذلک العذاب
سنو!پیشگوئی جن معنوں میں متعین کی جائے گی۔ انہی معنوں میں اس کا وقوع بھی ہوگا اوروہ پیشگوئی جو تعین یوم اورسنہ کے ساتھ ہو اس کا اسی روز اسی سن سے ظاہر ہوناضروری ہے۔ دنیاکاکوئی انسان ایسی کوئی پیشگوئی کسی نبی کی نہیں دکھا سکتا ۔جس میں تاریخ مقرر کی گئی ہو اور اس تاریخ پراس کا وقوع نہ ہوا ہے۔ دن بجائے ۲۴گھنٹہ کے ۵۰گھنٹہ کا ہو سکتاہے۔مگر وہ دن نہیں ٹل سکتا۔
حدیث شریف میں حضورﷺنے پیش گوئی بیان فرمائی :’’لاتذھب الدنیا حتی یملک العرب رجل من اھل بیتی یواطی اسمہ اسمی‘‘دنیا ختم نہیں ہوسکتی۔ جب تک میرے اہل بیت میں سے ایک شخص جو میرا ہم نام ہوگا عرب کا مالک نہ ہولے۔ پھر فرمایا: ’’لولم یبق من الدنیا الاّٰ یوم لطوّل اﷲ ذالک الیوم حتیٰ یبعث اﷲ فیہ رجلاً من اہل بیتی یواطی اسمہ اسمی واسم ابیہ اسم ابی۰ یملاء الارض قطا وعدلا کما ملئت ظلما وجورا‘‘اگر دنیاکے تمام دن ختم ہو جائیں اورآخری ایک دن رہ جائے اور وہ امام نہ آئے ۔ توخدا تعالیٰ اس دن کو اتنا بڑھا دے گا جس میں وہ آجائیں۔وہ میرے اہل بیت ہوں گے۔ وہ میرے ہم نام اوران کے والد ہمارے والد کے کے ہم نام ہوں گے۔دنیا کو عدل وانصاف سے بھر دیں گے۔ جیسا کہ وہ ظلم سے بھری ہوئی تھی۔
اس حدیث سے پیشگوئی موقت کا حال معلوم ہوا کہ وہ اپنے وقت سے ٹل نہیں سکتی۔ جس طرح فرمایا اسی طرح ہوکر رہے گی اوراس حدیث سے دوسرا فائدہ یہ ہواکہ حضرت امام مہدی کے والد ماجد کانام عبداﷲ ہوگا اورامام مہدی کا نام محمدہوگا۔ رضی اﷲ عنہ!
مرزاقادیانی کے دعویٰ مہدویت کی حقیقت
قادیانی دجال نے جو اپنا امام مہدی ہونابیان کیا ہے۔ وہ رسول پاک ﷺ کے اس فرمان کے سراسر منافی ہے۔ اس کا نام غلام احمد ہے۔ اس کے باپ کا (اگر وہ مانیں) غلام مرتضیٰ ہے۔ مرحوم۔ میں یہ عرض کررہا تھا کہ پیشگوئی جس طرح کی جائے اسی طرح کی واقع ہو گی۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ پیشگوئی میں لفظ ہو انسان کا مراد ہوپتھر۔ یا لفظ ہو موت کا مراد ہوزندگی۔ پھر خاص کر وہ پیشگوئی جو تصدیق رسالت کے لئے موقوف علیہ قرار دی گئی ہو۔اس کو تویقینا ویسا ہی ہونا چاہئے