جس نے مرزا کانام نہیں سنا وہ بھی کافر
مرزائیوں کے نزدیک وہ شخص بھی کافر ہے۔ جس نے مرزاغلام احمد کا نام تک نہیں سنا۔ چنانچہ بشیر الدین محمود فرماتے ہیں:’’کل مسلمان جو حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) کی بیعت میں شامل نہیں ہوئے۔خواہ انہوں نے حضرت مسیح موعود کا نام نہیں سنا وہ کافر اوردائرئہ اسلام سے خارج ہیں۔‘‘ (آئینہ صداقت ص۳۵) گویامرزائیوں کے نزدیک کفر واسلام کا مدار مرزاغلام احمد کی ذات پر ہے۔ جو اس کو نبی مانے وہ مسلمان، باقی سب کافر!
ا… حضرت مسیح موعود نے تو فرمایا ہے کہ :’’ان مسلمانوں کا اسلام اور ہے اور ہمارا اور۔ ان کا خدا اور ہے اور ہمارا اور۔ ہمارا حج اور ہے ان کا حج اور ہے۔ اسی طرح ہر بات میں اختلاف ہے۔‘‘ (الفضل ۲۱؍اگست ۱۹۱۷ء )
۲… ’’یہ غلط ہے کہ دوسرے لوگوں سے ہمارااختلاف صرف وفات مسیح یا اورچند مسائل میں ہے۔ مسیح موعود نے فرمایا۔اﷲ تعالیٰ کی ذات رسول کریمﷺ ،قرآن، نماز،روزہ،حج ،زکوٰۃ غرض آپ نے تمام تفصیل سے بتایا کہ ایک ایک چیز میں ان سے ہمیں اختلاف ہے۔‘‘
(الفضل ۳۰؍ جولائی۱۹۳۱ئ)
اس ہمہ گیر اختلاف کا نتیجہ یہ ہوا کہ مرزائیوں نے مسلمانوں کا پورا مقاطعہ کردیا اور ایک ’’نئی امت ‘‘کی حیثیت سے اپنے مذہبی معاشرتی اورسیاسی تمام تعلقات الگ کر لئے۔ اس سکیم کا نتیجہ تھا کہ ظفراﷲ خان نے بانی پاکستان مسٹر محمد علی جناح کا جنازہ نہ پڑھا۔ اس پر سوال ہوا تو کہا :’’ میرے نزدیک وہ کافر ہے۔‘‘ (چنانچہ ان دنوں اخبارات (زمینداروغیرہ) میں اس کا بہت تذکرہ ہو چکا ہے)
غور فرمائیے!
ظفر اﷲ کے بانی پاکستان کے ساتھ کتنے گہرے تعلقات تھے اوریہ ان کے کئی طرح ممنون تھے۔ وزارت خارجہ کا عہدہ بھی انہی کا عنایت کردہ تھا۔مگر مرزائیت کی سکیم مقاطعہ نے تمام روابط توڑ دیئے ۔ سب احسانات فراموش کر دیئے اور پاکستان کے آٹھ کروڑ مسلمانوں کی نمائندگی کا حق ظفر اﷲ نے یوں ادا کیا کہ پاکستان کو کفر ستان بنادیا۔لیکن ہمارے ارباب اقتدار کا حال دیکھئے کہ یہ حضرات پھر بھی ان لوگوں کے اسلام ہی کے خواب دیکھ رہے ہیں۔ کچھ اور بھی سنئے مرزا بشیرالدین مقاطعہ کی سکیم کی مزید وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔