پر شرائط میں کوئی سختی نہ رکھی گئی۔ بلکہ قادیانی کی باگ ڈھیلی کی اور اس کی تنگی کھول دی گئی ہے۔ اس میں بحولہ تعالیٰ شرائط کے ساتھ مبادی بھی ہیں۔ جو کمال تہذیب و متانت سے ضلالت ضال کے کاشف اورمناظرہ حسنہ کے بادی بھی ہیں۔ ایک مدعی وحی کو لازم کہ اپنے وحی کنندوں کو جو رات دن اس پراترتے رہتے ہیں۔ جمع کر رکھے اوراپنی حال کی اور پچھلی قوت سب حق کا وار سہانے کے لئے ملا لے۔
ہاں! ہاں! قادیانی کو تیار ہو رہنا چاہئے ۔ اس سخت وقت کے لئے جب واحد قہار اپنی مدد مسلمانوں کے لئے نازل فرمائے گا اورجھوٹی مسیحی ،جھوٹی وحی کا سب جال پیچ بعونہ کھل جائے گا۔ وماذٰلک علی اﷲ بعزیز۰ لقد عزنصرمن قال وقولہ الحق۰ ان جند نا لھم الغٰلبون۰ ولن یجعل اﷲ للکفرین علی المؤمنین سبیلا۰ والحمدﷲ رب العلمین!
یہ دوسرا عدد بحولہ تعالیٰ اس کے متصل ہی آتا ہے۔ اب بعونہ پہلے عدد کاآغاز ہوتا ہے۔ وماتوفیقی الا باﷲ علیہ توکلت والیہ انیب! (عدداوّل) اﷲ کے محبوبوں اﷲ کے رسولوں حتیٰ کہ خود اﷲ عزوجل پر قادیانی کی لچھے دار گالیاں۔
مسلمانو! اﷲ تمہارا مالک ومولیٰ تمہیں کفر وکافرین کے شر سے بچائے۔ قادیانی نے سب سے زیادہ اپنی گالیوں کا تختہ مشق رسول اﷲ وکلمۃ اﷲ وروح اﷲ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کو بنایا ہے اورواقعی اسے اس کی ضرورت بھی تھی۔ وہ مثیل عیسیٰ بلکہ نزول عیسیٰ یا دوسرے لفظوں میں عیسیٰ کا اوتار بنا ہے۔ عیسیٰ کی تمام صفات اپنے میں بتاتا ہے اورحقیقت دیکھو تو مسیح صادق کی جمیع صفات حمیدہ سے اپنے آپ کو خالی اوراپنے تمام شنائع ذمیمہ سے اس پاک مبارک رسول کو منزہ پاتا ہے۔ لہٰذا ضرور ہوا کہ ان کے معجزات ان کے کمالات سے یک لخت انکار اوراپنی تمام شنیع خصلتوں ذمیم حالتوں کی ان پر بوچھاڑ کرے۔جب تو اوتار بننا ٹھیک اترے ۔ میں یہاں اس کی گالیاں جمع کروں تو دفتر ہو ۔لہٰذا اس کی خروار سے مشت نمونہ پیش خدمت ہے۔
فصل اوّل …رسول اﷲ عیسی بن مریم
اوران کی ماں علیہما الصلوٰۃ والسلام پر قادیانی کی گالیاں
(اعجاز احمدی ص۱۳،خزائن ج۱۹ص۱۲۰) پر صاف لکھ دیا کہ یہود عیسیٰ کے بارے میں ایسے قوی اعتراض رکھتے ہیں کہ ہم بھی جواب میں حیران ہیں۔ بغیر اس کے کہ یہ کہہ دیں کہ ضرور عیسیٰ نبی ہے۔ کیونکہ قرآن نے اس کو نبی قرار دیا ہے اور کوئی دلیل ان کی نبوت پر قائم نہیں ہو سکتی۔بلکہ