میں کیا شبہ ہوسکتا ہے؟ اوریہ میرا ہی فتویٰ نہیں مرزا قادیانی کی بھی سن لیجئے کہ اپنے اوپر کیا فتویٰ لگا گئے۔ اب کوئی ایسی وحی یا ایسا الہام منجانب اﷲ نہیں ہوسکتا کہ احکام فرقانی کی ترمیم یاتنسیخ یا کسی ایک حکم کی تبدیل کا تغیر کرسکتاہے۔ اگر کوئی ایسا خیال کرے تو وہ ہمارے نزدیک جماعت مومنین سے خارج اورملحد اورکافر ہے۔ بولو!مرزا ملحد، کافر ،جماعت مومنین سے خارج ہے یا نہیں؟
خاتمہ
قرآن مجید کی ایک آیت کریمہ پر ہم اپنی تحریر کو ختم کرتے ہیں:’’من یبتغ غیر سبیل المؤمنین نولہ ماتولی ونصلہ جھنم وسائت مصیرا‘‘{جو شخص مسلمانوں کی راہ کے سوا راہ اختیار کرے گا تو ہم اس کی طرف پھیر دیں گے جدھر وہ پھرا ہے اوراس کو جہنم میں پہنچا دیں گے اوروہ براٹھکانا ہے۔}ا س آیت کریمہ نے واضح طور پربتادیا کہ عام مسلمانوں کے مسلک کے خلاف جوراستہ نکالے گا ۔وہ اسی راستہ پر رہ کر سیدھے جہنم میں پہنچ جائے گا۔ مرزا نے سینکڑوں آیات کا ترجمہ اور مطلب وہ بیان کیا جو تیرہ سو برس تک امت مسلمہ میں نہیں سنا گیا۔ سینکڑوں حدیثوں کا مطلب وہ بیان کیا جو تمام مسلمانوں کے عقائد و معمولات کے خلاف ہے۔ اگر یہ واقعہ ہے تو اس کے جہنمی ہونے میں کیا شبہ ہو سکتا ہے جبکہ نص صریح موجود ہے۔ اس کا ثبوت کہ تمام امت اکابر اسلاف کے خلاف مرزا نے راستہ اختیار کیا ۔ خود مرزا قادیانی کی تحریر ہے۔ اصل کتاب سے ملادیکھو،توفیق ملے تو صراط مستقیم اختیار کرو۔ مرزا قادیانی(دافع البلاء ص۱۶، خزائن ج۱۸ص۲۳۶) پر لکھتا ہے:’’لوگ یہ اعتراض کرتے ہیں کہ کیا یہ معنی قرآن وحدیثوں کے جو تم کرتے ہو،ہمارے پہلے علماء اوراکابرین کو معلوم نہ تھے اورتمہیں معلوم ہوگئے ۔اس کا جواب اﷲ تعالیٰ یہ دیتا ہے کہ ہاں!حقیقت میں یہی ہوا اورہونا بعید نہیں ہے ،تمہارے علماء تو کچھ نبی نہیں تھے۔‘‘
یہ ہے مرزا کا اقراری کفر۔ جہنمی ہونے کی دلیل۔اہلسنت کے اکابر صحابہ کرام، تابعین عظام، آئمہ مجتہدین اورعلماء ملت ان میں سے کوئی نبی نہ تھا۔پھروہ سمجھتے تو کس طرح؟ اور مرزا قادیانی پروحی آئی۔ اس لئے اسے تمام مسلمانوں کے خلاف عقیدہ گھڑا۔ قران وحدیث کا من مانا ترجمہ کیا۔ اب تو کوئی قادیانی نہیں کہہ سکتا کہ اس قرآن وحدیث پر ان کاعمل ہے۔ جس پرتمام اہل سنت شروع سے عامل رہے۔ یہ ہے قادیانی مذہب کے صحابہ کرام سے لے کر آج تک کوئی قرآن