والمبیض من المدینۃ الی مکۃ الخ (منتخب کنز العمال ص۳۳ج۶،علی ھامش مسند احمد ج۶)‘‘{حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ مدینہ کی طرف ایک لشکر بھیجاجائے گا ۔وہ آل بیت کو قتل کر دیں گے۔مہدی اورمبیض مکہ بھاگ جائیںگے۔}
اس حدیث کو بھی مصنف نے بلاکسی جرح کے نقل کیا ہے۔جو ان کے نزدیک صحت کی دلیل ہے۔
یہ پچاس حدیثیں ہیں جوصراحۃ ً ظہور مہدی پر دلالت کرتی ہیں۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ظہو رمہدی کا عقیدہ بے اصل و بے بنیاد نہیں۔ جیسے کہ اختر کشمیری صاحب کا دعویٰ ہے۔
ظہور مہدی کے متعلق کچھ احادیث اور بھی ہیں۔ جو مستدرک کی جلد رابع میں اور منتخب کنز العمال میں ص۲۹ج۶سے ص۳۶ج۶ تک مروی ہیں۔
نیز امام ترمذی، عبدالرزاق، ابن ماجہ، ابوعبداﷲ حاکم اور دوسرے محدثین نے اپنی کتابوں میں اس کے لئے ابواب قائم کئے ہیں۔ جوصراحۃً اس کی دلیل ہے کہ یہ عقیدہ ان بزرگوں کے نزدیک بے اصل وبے بنیاد نہیں۔ورنہ جلیل القدر محدثین اپنی کتابوں میں ان کے لئے ابواب قائم نہ کرتے۔
الباب الثانی
عقیدہ ظہور مہدی محدثین کی نظر میں
اس سے پہلے ہم وہ احادیث محدثین ؒ کی کتابوں سے نقل کر چکے ہیں۔ جن میں ظہور مہدی کا ذکرتھا۔ متعددمحدثین نے اس کے لئے اپنی کتابوں میں ابواب قائم کئے ہیں۔ جس سے ان کا عقیدہ ظہور مہدی بخوبی واضح اورثابت ہوتاہے۔
علم حدیث سے تعلق رکھنے والے جانتے ہیں کہ محدثین اپنی کتابوں میں جو ابواب قائم کرتے ہیں ۔وہ ان کی نظر میں احادیث سے ثابت ہوتے ہیں۔ خصوصاً اس صورت میں جبکہ باب میں نقل حدیث کے بعد وہ اس پر سکوت کرتے ہیں ۔ اس قاعدہ کے مطابق اب یہ بات بلاخوف وخطر کہی جا سکتی ہے کہ جو محدثین نے ظہور مہدی کی احادیث کو اپنی کتابوںمیں نقل کیا ہے اور ان احادیث پر ابواب بھی قائم کئے ہیں تو یہ ان کا عقیدہ تھا کہ حضرت مہدی کا ظہور ہوگا اور وہ قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہوں گے۔