دنیا میں رہے ۔گوستر برس تک رہے۔ قادیان کو اس کی خوفناک تباہی سے محفوظ رکھے گا۔ کیونکہ یہ اس کے رسول کا تخت گاہ ہے۔ ‘‘مگر جب قادیان میں طاعون پھیلا اورخدا نے ظاہر کر دیا کہ قادیان میں اس کا کوئی رسول نہیں۔ توظالم مرزا نے جھٹ ایک دوسرا الہام تراشا جو (تذکرہ الشہادتیں ص۶، خزائن ج۲۰ ص۹) میں ہے۔ ’’اس گاؤں کو جو قادیان ہے۔ کسی قدر ابتلاء کے بعد اپنی پناہ میں لے لے گا۔‘‘
(دافع البلا ص۱۱،خزائن ج۱۸ص۲۳۱) پر لکھا :’’سچا خدا وہ ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔‘‘ ان عبارتوں کے ساتھ عسل مصفیٰ کی عبارت ملا لیجئے کہ: ’’ختم المرسلین کے بعد مدعی نبوت ورسالت کو کافر وکاذب جانتا ہوں۔‘‘ اب تو کسی مسلمان کو قادیانی مرزا کے کافر مرتد دجال ہونے میں شک نہیں ہوسکتا اور نہ کسی قادیانی ہی کوقادیانی مرزا کافر ہونے میں شک ہو سکتا ہے۔ کیونکہ یہ اسی مدعی نبوت کا فیصلہ ہے کہ مدعی نبوت ورسالت کافر ہے۔ اب کوئی قادیانی اگر یہ بھی کہے کہ مرزا کو نبی ورسول نہیں مانتے ۔بلکہ امام مجدد مانتے ہیں۔ تو کیا کافر دجال، امام مجدد ہو گا؟ ہاں امام ہوسکتا ہے۔مگر کافروں کا اورمسلمانوں کا امام نہیں ہو سکتا۔ قرآن کاارشاد ہے:’’ لاتتخذواعدوی وعدوکم اولیاء ‘‘ {خدا کے دشمن مفتری کذاب کو اپنا ولی امام پیشوا نہ بناؤ} اورمرزا خود لکھ گیا ہے کہ کیا ایسا بد بخت مفتری جو نبوت ورسالت کا دعویٰ کرتا ہے۔ قرآن شریف پر ایمان رکھ سکتا ہے؟ ہرگز نہیں۔ یہی ہم اہلسنت وجماعت بھی کہتے ہیں کہ ہرگز ہرگز مسلمان نہیں ہوسکتا۔ مرتد ،بے دین ہے۔ پھر مجدد اورامام المسلمین کس طرح ہو گا؟بلکہ جو اس کی امامت یااسلام ہی کو تسلیم کرے گا۔خود مرتد کافر ہو جائے گا۔ روز روشن کی طرح واضح ہوگیا کہ مرزا قادیانی خود اپنے ہی اقوال سے کافر مرتد کذاب ہے۔ قرآن کامنکر ہے۔
قرآنی اعلان
اب قرآنی اعلان سنئے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین‘‘{ محمد مصطفی ﷺاﷲ کے رسول اورآخری نبی ہیں}یہ قرآنی حکم ہے جس کا منکر اہل اسلام کے نزدیک قطعاً اجماعاًکافر ہے اور اس قادیانی کے نزدیک بھی کافر ہے۔ قرآن نے بتادیا کہ آپؐ آخری نبی ہیں۔ آپ ؐکے بعد کوئی مدعی نبوت ہوا تو وہ فرمان الٰہی سے باغی ہوا۔ خدا کامنکر ہوا۔ خاتم النّبیین علیہم الصلوٰۃ والتسلیم کامنکر ہوا۔ چاہے وہ دن رات کہا کرے کہ سب کومانتا ہوں۔ ایک پیشینگوئی حضرت مسیح علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بھی سن لیجئے۔ جو انجیل میں آئی آفت زدہ مرزا نے بھی اس کو تسلیم کیا ہے اوراپنی کتاب میں درج کرگیا ہے۔