سوانح کا علم ہم تک پہنچا ہے اورہمیں ان کے ساتھ جماعتیں بھی نظر آتی ہیں۔انہوں نے اپنی جماعتوں کو غیروں سے الگ نہیں کیا۔ہر شخص کو ماننا پڑے گا کہ بے شک کیا ہے ۔پس اگر مرزا قادیانی نے بھی جوکہ نبی اوررسول ہیں۔ اپنی جماعت کو منہاج نبوت کے مطابق غیروں سے علیحدہ کردیا تو نئی اورانوکھی بات کون سی ہے؟‘‘ (الفضل ج۵،شمارہ ۶۹،۷۰)
۳… ’’مگرجس دن سے کہ تم احمدی ہوئے۔تمہاری قوم تو احمدیت ہوگئی۔شناخت اور امتیاز کے لئے اگر کوئی پوچھے تو اپنی ذات یاقوم بتاسکتے ہو۔ورنہ اب تو تمہاری گوت تمہاری ذات احمدی ہی ہے۔پھر احمدیوں کو چھوڑ کرغیراحمدیوں میں کیوں قوم تلاش کرتے ہو۔‘‘ (ملائکتہ اﷲص۴۶،۴۷)
۴… ’’میں نے اپنے نمائندہ کی معرفت ایک بڑے ذمہ دار انگریز افسر کو کہلوابھیجا کہ پارسیوں اور عیسائیوں کی طرح ہمارے حقوق بھی تسلیم کئے جائیں۔جس پراس افسر نے کہا کہ وہ تو اقلیت ہیں اور تم ایک مذہبی فرقہ ہو۔اس پر میں نے کہاکہ پارسی اورعیسائی بھی تو مذہبی فرقہ ہیں۔ جس طرح ان کے حقوق علیحدہ تسلیم کئے گئے ہیں۔ اسی طرح ہمارے بھی کئے جائیں۔ تم ایک پارسی پیش کر دو اس کے مقابلہ میں دو دواحمدی پیش کرتا جاؤںگا۔‘‘
(مرزابشیرالدین محمود کا بیان مندرجہ الفضل ۱۳؍نومبر۱۹۴۶ئ)
ان اقتباسات سے واضح ہے کہ خود مرزائی عام مسلمانوں کو اپنے سے الگ تصور کرتے ہیں۔ نہ صرف الگ بلکہ تمام مسلمانوں کو کافر ،خارج از اسلام تصور کرتے ہیں۔اس بناء پرمسلمانوں کا یہ مطالبہ کہ مرزائیوں کوغیر مسلم اقلیت قرار دیا جائے،ایک صحیح ودرست مطالبہ ہے۔
انتہائی اشتعال انگیر اوردل آزاد تحریریں
صرف یہی نہیںکہ احمدیت کی تحریک نے اسلام کے بنیادی عقیدہ ختم نبوت کو چیلنج کرکے ارتداد اورافسوسناک مذہبی کشمکش کے دروازے کھول دیئے ۔بلکہ بانی تحریک اوراس کے پیروؤں نے اپنی تحریروں میں انبیاء کرام اور بزرگان دین کی دل آزارانہ توہین کی اور انتہائی بدزبانی سے کام لیا اور ان دل آزارانہ اوراشتعال انگیز تحریروں کاسلسلہ آج بھی جاری ہے۔جو مسلمانوں کے لئے ناقابل برداشت ہے۔ ذیل میں ہم مرزاغلام احمد اوران کے پیروکاروں کی اشتعال انگیزاوردل آزارانہ تحریروں کے چند نمونے پیش کررہے ہیں۔
۱… مرزا غلام احمد قادیانی لکھتے ہیں کہ: ’’خدا نے آج سے بیس برس پہلے براہین احمدیہ میں میرا نام محمد اوراحمد رکھا اورمجھے آنحضرت ﷺکا ہی وجود قرار دیا ہے۔‘‘
(ایک غلطی کاازالہ ص۵،خزائن ج۱۸ص۲۱۲)