چوکنے رہیں اوران کی ہرفتنہ انگیزی کا راستہ روکنے اورہر شرارت کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے مستعد وتیار ہوجائیں۔
مذہب حقہ اسلامی کو اسلام ہی کی آڑ میں تحریف، تلبیس اورمکاری سے نقصان پہنچانے والے ،اسلام ہی کی شکل وصورت بنا کر اوراسلامی طرز بودوماند اختیار کر کے شجر توحید ورسالت کی جڑیں کھوکھلی کرنے والے مرزائی مرتدین کے ہتھکنڈوں کے خلاف سردست مندرجہ ذیل طریقے فوری طور پر عمل میں لائے جائیں۔
۱… مساجد کے امام صاحبان ووعظ خوان ،مقررین رد قادیانیت پرمواعظ حسنہ کا سلسلہ شروع کریں۔
۲… آزاد جموں وکشمیر حکومت کے شعبہ دینیات سے مطالبہ کیا جائے کہ وہ فتنہ مرزائیت کی مؤثر روک تھام کرے۔
ارباب اختیار پاکستان سے گزارش!
پاکستان کے ارباب اقتدار واختیار کی خدمت میں اگرچہ اس سلسلہ میں کچھ کہنا سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے۔تاہم برسبیل تذکرہ یہ عرض کرنا بے جانہ ہو گا کہ آل جموں وکشمیر کانفرنس نے قائد ملت چودھری غلام عباس خان کی قیادت میں اسلامیان ریاست جموں و کشمیر کو پاکستان کے راستہ پر گامزن کرنے اورانتہائی نازک مواقع پر وقار ملی کوبحال رکھنے کا جو تاریخی کارنامہ انجام دیا ہے وہ اس حقیقت کا شاہد ومصدق ہے کہ آگے چل کر کشمیر کافیصلہ ووٹ سے ہو یا چوٹ سے۔یہ تنظیم اوریہی قیادت اس مہم کو بطریق احسن سر کرسکتی ہے اور مسلمانان ریاست کے لئے موجب نجات بن سکتی ہے۔
فریب خوردگان بساط سیاست کے لئے مفید مشورہ
جوبدقسمت اقتدار کے لالچ اورذاتی منفعت کی حرص یا مرزائیوں کے دجل وفریب اورشیطانی وسوسوں کا شکار ہو گئے ہیں اورمسلم کانفرنس سے کٹ کر سواداعظم سے ناتہ توڑ چکے ہیں۔ ان کے لئے اس سے زیادہ مفید اورکوئی مشورہ نہیں ہوسکتا کہ وہ اپنے نفس کی سرکشی پر قابوپائیں اور خدا تعالیٰ سے اپنی سابقہ غلطیوں کی خلوص قلب سے معافی مانگ کر پھر سے اپنی قومی تنظیم سے منسلک ہوجائیں۔یقینا پاکستان کے ارباب تدبیر کا بھی ان کے لئے یہی مشورہ ہو گا۔ ان فریب خوردگان بساط سیاست کو معلوم ہونا چاہئے کہ مرزائی نوسرباز انہیں جس راستے پر چلا رہے ہیں وہ