تباہی اورہلاکت کا راستہ ہے اوراس کے ڈانڈے دولت خداداد پاکستان کے دشمنوں کی سرحدوں سے ملتے ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ مرزائیوں ،مرزائیوں کے رشتہ داروں ،دوستوں اورآلہ کاروں کی ملی بھگت سے پاکستان دولت خداداد پاکستان کے پرشکوہ قصرمملکت کے سائے تلے قدم قدم پر ریاست جموں وکشمیر غیور وجسور مسلمانوں میں باہمی منافرت پیدا کرنے اورانتشار وافتراق کی مہلک آگ بھڑکانے کے کارخانے کھولے ہوئے ہیں اور غرض مند عناصر نہایت چابک دستی سے مسلمانوں کو ان کے آزمودہ کار اورمخلص ودیرینہ قومی خادموں اورمسلمہ رہنماؤں سے توڑنے اورسیاسی گمراہی کے ذلیل کیچڑ میں لت پت کرنے کی ’’تنخواہیں‘‘پا رہے ہیں اوراس میں بھی کوئی شک نہیں کہ مسلمانان ریاست جموں وکشمیر کی انیس سالہ جدوجہد آزادی کی واحد علمبردار اور شہدائے ملت کے گرم وسرخ خون کی امانت دار آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس کے دامن اثر وقار کو داغدار کرنے اوراس کی قوت وطاقت کو کمزور بیان کرنے کی مرزائی ایجنسیاں پورے طور پر سرگرم عمل ہیں اورسادہ لوح عوام تو درکنار ،بھلے چنگے پڑھے لکھے اورسمجھدار انسان ان کے پرفریب تکلم وتخاطب سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے۔لیکن ہمیں بانی پاکستان اورمحسن اعظم اسلامیان ہندوستان کے یہ سنہری الفاظ ہرگز نہیں بھولنے چاہئیں کہ ’’میں مسلمانان ریاست جموں وکشمیر کو مشورہ دیتا ہوں کہ وہ آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس کے جھنڈے تلے منظم ہوں اور اپنے مخلص ترین لیڈر چودھری غلام عباس خان کا دامن مضبوطی سے تھام لیں۔‘‘
دجل وتلبیس کے دو مختلف العقائد اورمفتن ٹولے
(ایک تخمی مرزائی دوسراقلمی مرزائی )
حق تویہ ہے کہ فرقہ باطلہ مرزائیہ نے اسلام کو جو نقصان پہنچایا ہے وہ دیگرغیر مسلم نہیں پہنچاسکتے۔قادیانی وہ سانپ ہیں جو اسلام کے ہی دامن میں پناہ لیتے ہیں اور اسلام ہی کے جسد اطہر پر اپنے زہریلے ڈنگ چلاتے ہیں ۔یعنی وہ مار آستین ہیں ۔ جو اس شخص پر اپنے رس بھرے دانت چلاتے ہیں جس کی آستین اس کے لئے دارالامان ہوتا ہے۔اپنے آپ کو مسلمان کہہ کر اسلام کے اصول وعقائد میں رخنہ اندازی کرنے والے اپنی اسلامیت کا مکارانہ ، بے حقیقت اورپرفریب مظاہرہ کرکے دین فطرت کے حقائق سے علانیہ انکار کرنے تلبیس کی باتوں سے اللہ تعالیٰ کے مقدس کلام کو جھٹلانے اوررحمت عالمﷺ کے ارشادات طیبہ کامضحکہ اڑانے