فرقہ باطلہ کے افراد نے جنازہ گاہ میں موجود ہوتے ہوئے شرکت نہیں کی۔ مرزائی حج بیت اللہ کی استطاعت کے باوجود حج نہیں کرتے۔ ان کے نزدیک مکہ ومدینہ میں روحانیت کے چشمے سوکھ گئے اورقادیان وربوہ مقامات مقدسہ ہیں۔ عملی طورپر تمام مسلمانوں سے اس فرقہ نے مقاطعہ کر رکھا ہے۔ حتیٰ کہ غیرمرزائی دکاندار سے ایک پیسہ کی چیز خریدنے سے پرہیز کرتے ہیں۔تمام مسلمانوں کے متعلق ان کا بنیادی عقیدہ ہے کہ: ’’جہالت کی موت مرتے ہیں۔‘‘
سیاسی عقائد
مرزائیوں کے نزدیک انگریز کی حکومت موجب رحمت اورانگریز اولی الامرمنکم کے مصداق ہیں۔ موجودہ خلیفہ قادیان اکھنڈ ہندوستان کو اپنے الہامات بتاتا ہے۔ مرزائیوں نے قیام پاکستان کی آخر وقت تک مخالفت کی۔ مسلم لیگ کی مہم جو قیام پاکستان کے لئے لڑی گئی ۔ مرزائیوں کے نزدیک ایک مخالفانہ مہم تھی جس کا اس ٹولہ نے ڈٹ کرمقابلہ کیا اورمسلم لیگ کے مقابلہ میں اپنے امیدوار علیحدہ کھڑے کئے۔تقسیم ملک کی انتہائی مخالفت کی اورتقسیم ہند کے بعد ہندو کو انگریز کا جانشین اوراولیٰ الامر تسلیم کرلیا۔ ہندوستان کی وفاداری کا حلف اٹھایا اور اس کی فرمانبرداری کے لئے اپنے حلقہ میں وسیع پراپیگنڈہ کیا۔ پنجاب حد بندی کمیشن کے سامنے مسلم لیگ کے نمائندہ کے مقابلہ پر اپنا نمائندہ بشیراحمدایڈووکیٹ مقرر کیاگیا اور انجانے انداز میں ریڈ کلف کے ہاتھ مضبوط کرکے گورداسپور کی مسلم اکثریت کا علاقہ بھارت کو دلوا دیاگیا اورکشمیر پر وہ عظیم مصیبت نازل کرانے کے سامان فراہم کئے گئے جو آج تک بھارتی فوج کے نام سے ارض کشمیر پر مسلط ہے کہ بقول امام وقت مرزائے قادیان پر ایمان نہ لانے والے عامۃ المسلمین پر مصائب کا نزول بھی ان کے خودساختہ قادیانی نبی کی صداقت کا ثبوت اورالہامات کا ایک حصہ تھا۔
انگریز کی مدح
اسلامیان ہند کے سب سے بڑے محسن بابائے ملت قائداعظمؒ اوردوسرے قومی کارکنوں، علماء کرام اورصوفیائے عظام کی مساعی جمیلہ سے ہندوستانی مسلمانوں میں آزادی کی تحریک چل نکلی۔ جو انگریز اولی الامر کے اشارہ پر قادیان کے اس جھوٹے نبی نے مقتدر زعمائے ملت اورتحریک آزادی کے متعلق یوں اپنی مرتد ٹولی کو نصیحت کی :
’’میںدیکھتا ہوں کہ جاہل اورشریر لوگ مسلمانوں میں گورنمنٹ کے مقابلہ پر ایسی ایسی حرکتیں کرتے نظر آتے ہیں کہ جن سے بغاوت کی بو آتی ہے۔ اس لئے اپنی جماعت کے لوگوں کو