۳…دابہ نکلے گا۔ ۴…آفتاب پچھم سے نکلے گا۔۵…عیسیٰ بن مریم علیہ السلام اتریں گے۔ ۶…یاجوج ماجوج نکلے گا اور تین خسف ہوگا۔ ۷…ایک مشرق میں، ۸…ایک مغرب میں، ۹…ایک جزیرئہ عرب میں، اور سب کے آخر میں ایک آگ یمن سے نکلے گی ۔ جو لوگوں کو ہنکا کر اس کے حشر کی جگہ پہنچائے گی۔ ‘‘
دوسری حدیث ابوداؤد شریف میں ہے۔ کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا :’’دنیا ختم نہ ہوگی جب تک میرے اہل بیت سے ایک شخص جو میرا ہم نام ہوگا۔سارے عرب کا مالک نہ ہوجائے۔‘ پھر فرمایا:’’ مہدی ہم سے ہوگا۔ تمام دنیا کو عدل وانصاف سے بھر دے گا۔ سات برس تک اس کی حکومت ہوگی۔ ‘‘
ان دونوں حدیثوں سے معلوم ہوا کہ قیامت سے پہلے حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور امام مہدی ؓ تشریف لائیں گے۔نیز دجال وغیرہ کے خروج کا بھی یہی زمانہ ہے۔
پھرکیا تھا۔ بہت سے بوالہوس ان بشارتوں کو سن کر اٹھ کھڑے ہوئے۔کسی نے مہدی موعود ہونے کا دعویٰ کیا۔کسی نے مسیح موعود ہونے کا دعویٰ کیا۔دوسری صدی میں مہدی ومسیح کی صدا گونجنے لگی۔عیسیٰ بن مہرویہ نے مہدویت کا دعویٰ کیا۔ عیسیٰ نام ہی تھا۔ اعلان کرنے کی دیر تھی۔ اعلان کرتے ہی لاکھوں آدمی ساتھ ہوگئے۔ آخر خلیفہ مکتفی باﷲ نے قتل کرادیا۔ اسلامی حکومت تھی۔اس لئے جہنم رسید ہوگیا۔ ورنہ نامعلوم کب تک سلسلہ قائم رہتا اورکتنے گمراہ ہوتے۔
مرزاقادیانی کا دعویٰ
پھر کئی محمد نامی نے عراق کی طرف مہدی ہونے کا دعویٰ کیا ۔ سب قتل کئے گئے یا تائب ہوئے۔ ہندوستان میں بھی کئی آدمی مہدی بن بیٹھے۔ مگر سب سے بڑا وہ ہے ۔ جوپنجاب کے ایک قصبہ قادیان میں پید اہوا اورچودھویں صدی میں ظاہر ہوا۔ جس کا نام غلام احمد قادیانی ہے۔ اس نے دعویٰ کیا کہ میں مسیح موعود ہوں۔ عیسیٰ بن مریم ہوں۔ آدم ہوں۔ نبی ہوں۔ رسول ہوں۔ مجھ پر وحی نازل ہوتی ہے۔ میں معجزات دکھلاتا ہوں۔ دجال کا یاجوج کا ماجوج کاقاتل ہوں۔ سید الکونین ہوں۔ مجدد ہوں۔ جہاد کو حرام کرتا ہوں۔ قوم نصاریٰ (انگریزوں) کاہلاک کرنے والا ہوں۔ عیسیٰ علیہ السلام سے افضل اور بڑھ کر ہوں۔ زمانہ رسولﷺ وزمانہ صحابہ میں تحقیق فطرۃ اﷲ مفقود تھی۔ میرے ساتھی صحابہ کے درجے پر ہیں۔ یہ اس کے مذہب کا نمونہ ہوا۔ جتنے عقائد و خیالات میں نے اسکے لکھے ہیں۔ ضروری ہے کہ پہلے اس کی عبارتیں بتاؤں پھر اس کے دعوے کے ایک ایک جزوکوقرآن وحدیث کے ترازو پرتولہ جائے۔ اگر صحیح نکلے مقبول، ورنہ مردود۔