خلیفہ قادیان کے دجال وقت ہونے کا ثبوت مہیا کرے۔لیکن کیا……مگر نہیں۔ہمیں سردست قادیانی نبی کے اقوال کی روشنی میں فرقہ باطلہ مرزائیہ کے ادعائے اسلام کاجائزہ لینا ہے۔
مرزائے قادیان کے اقوال متذکرہ کی بناء پر یہ تسلیم کرنا پڑتا ہے کہ جب مرزا قادیانی اوراس کے قائم کردہ ٹولے کے ایمانی عقائد اورمعاملات اسلام سے کوسوں دور ہیں۔توپھر ان کا کلمہ طیبہ کو پڑھ لینا اورارکان اسلامی روزہ ،نماز وغیرہ نقل کرنا بھی محض دکھاوے کا ہے اور بہت بڑا فریب ،ورنہ یہ ٹولہ اسلام سے کلیتہً خارج ہے اورانہیں رسمی طور پر بھی مسلمان سمجھنا، یا کہنا، مذہب حقہ اسلامیہ کی توہین ہے۔بلاشبہ یہ ٹولہ کافر ہے اورمرتدین ومنافقین میں شامل ہے۔
مرزائی پاکستان کے وفادار نہیں، غدار ہیں
اسی طرح یہ حقیقت بھی مسلم ہے اورناقابل تردید کہ یہ بدباطن گروہ پاکستان کا بھی وفادار نہیں بلکہ غدار ہے۔بدترین غدار،کیونکہ ہندوستان کی تقسیم اورپاکستان کا قیام ایک عارضی حالت سمجھنے والا اوراسے دور کرنے کی کوشش کرنے والا پاکستان کا دشمن ہی ہوسکتا ہے، دوست ہرگز نہیں۔ آخر تارا سنگھ کے عزائم اورخلیفہ قادیان کے محولہ صدرارادے ایک ہی نوعیت کے ہی تو ہیں۔ اوررسوائے زمانہ دشمنانان اسلام وپاکستان شیاماپرشادو مکرجی وغیرہ تویہی بک رہے ہیں کہ پاکستان کا قیام ایک عارضی کیفیت ہے ۔جسے دور کرنا ہر ہندو ،سکھ کادھرم ہے۔
دنیابھر کے علماء امت کافتویٰ
اس پمفلٹ کے قارئین نے یہ تو سنا ہی ہوگا کہ مرزائی مبلغ جب کابل میں گئے تو وہاں کے علماء نے انہیں مرتد قرار دے کر سنگسار کرایا اوردنیا بھر کے علماء اسلام نے اس فیصلہ کی تصدیق کی۔ پاکستان کے نامور عالم دین شیخ الاسلام علامہ شبیراحمد عثمانی مرحوم نے بھی اپنے رسالہ ’’الشہاب‘‘ میں گروہ باطلہ مرزائیہ کو مرتد ٹھہرایا ہے۔ حکیم الامت علامہ اقبال مرحوم اپنے ایک مشہور مقالہ میں فرماتے ہیں کہ:’’مرزائیت اسلام کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ یہ کوئی دینی فرقہ نہیں بلکہ ایک سیاسی ٹولی اورگروپ ہے جس کا عقیدہ ہے کہ جہاد کا قرآنی حکم منسوخ ہو چکا ہے اور انگریز حاکم مامور من اﷲ ہے۔اس لئے اس کی اطاعت لازمی ہے۔اس لحاظ سے مرزائی مسلمانوں سے الگ اورجدا ایک اقلیت کی حیثیت رکھتے ہیں۔‘‘ (حرف اقبالؒ)
مخلصانہ مشورہ
اسلام کو کمزوروبدنام کرنے ،مسلمانوں کوذلیل وخوار اورمنتشر وپراگندہ کرنے کے لئے