یہ صادق المصدوق سردار دوجہاںؐ کا فرما ن ہے ۔جس میں ہماری جملہ مشکلات کا حل ہے اور پھر اس پر عمل کرنا بھی سہل ہے۔ تمام مشکلات کا حل اس لئے ہے کہ خدا کی طرف رجوع ہے۔ جو قادر مطلق ہے۔بادشاہوں کے دلوں کامالک ہے اورماں باپ سے زیادہ مہربان ہے اور سہل اس لئے ہے کہ ہمارے اختیار کی شے ہے۔ ہمیں کسی سخت دل کے حوالے نہیں کیا۔ واﷲ الموفق !
خاتم النّبیین کامعنی
آخرمیں ہم چاہتے ہیں کہ اس لفظ کے معنے واضح کر دیں ۔کیونکہ مرزائی عموماً اس میں دھوکہ دیتے ہیں اور اس کے معنی یہ کرتے ہیں کہ جناب سرور کونین ﷺ نبیوں کی تصدیق کی مہر ہیں۔ یعنی آئندہ وہ نبی ہو گا جس پرآپؐ کی اتباع کی مہر ہوگی اور اس بناء پرمرزاغلام احمد کو نبی مانتے ہیں۔کیونکہ ان کو دعویٰ ہے کہ وہ سردار دوجہاں کے کامل متبع ہیں۔
ا… لیکن اصلیت یہ ہے کہ یہ دعویٰ ہی اس کی تکذیب کے لئے کافی ہے۔ کیونکہ یہ معنے آج تک نہ کسی صحابی کو سمجھ آئے ۔ نہ تابعی نہ تبع تابع۔ نہ آئمہ دین میں سے کسی نے یہ معنے کئے کہ آئندہ نبی وہ ہو گا جس پر سرداردوجہاں ﷺ کے اتباع کی مہر ہوگی۔ اگر مرزائیوں میں ہمت ہے تو سلف صالحین سے اس کا ثبوت پیش کریں اورجب یہ لفظ کا معنی ہی نہیں ۔بلکہ مرزاکااپنا اختراع(من گھڑت) ہے ۔ تو پھر کامل متبع تو کجا سرے سے اتباع ہی سے خارج ہو گئے اورمسلمان ہی نہ رہے۔
۲… دوم یہ معنے ایک اورطریق سے بھی غلط ہیں۔تفصیل اس کی یہ ہے کہ یہاں پر تین قرأتیں ہیں۔ (۱)… خاتَم النّبیین۔ (۲)… خاتِم النّبیین۔ (۳)…ولکن نبیناختم النّبیین۔ ملاحظہ ہو (تفسیر مدارک النسفی ج۳ص۳۸۹)وغیرہ !
عربی زبان میں خاتَم اورخاتِم کے دو معنی ہیں۔ خاتَم آخری شے اورخاتِم مہر۔ اگر یہاں پہلا معنی مراد ہے ۔ تو مطلب واضح ہے کہ رسول اﷲﷺ آخری نبی ہیں۔ آپؐ کے بعد کسی کو نبوت نہیں مل سکتی اوراگر دوسرے معنی ہوں تو پھر مراد ایسی مہر ہو گی۔جیسے کسی شے کو بند کر کے اس پر مہرلگا دی جاتی ہے۔ اس صورت میں بھی مطلب وہی ہوگیا کہ آپؐ کے بعد نبوت کادروازہ بند ہے اورتیسری قرأت اس کو مؤید ہے۔ کیونکہ ختم النّبیین کے دو معنی ہیں۔ اوّل یہ کہ آپؐ نے نبیوں کو ختم کردیا۔ دوم یہ کہ آپؐ نے نبیوں پرمہر لگا دی۔ دوسرا معنی یہاں نہیں بن سکتا ۔کیونکہ اس صورت میں یہاں تین چیزیںچاہئیں۔ ایک مہر…ایک مہر لگانے والا…ایک جس پر مہر لگائی