M
ختم نبوت اور وحد ت اسلامی
یہودی امت کی بنیاد حضرت موسیٰ علیہ السلام کی نبوت پر تھی۔ عیسائی قوم کی بنیاد حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی نبوت پر مبنی تھی اورامت محمدیہ کی بنیاد حضرت محمدﷺ کی نبوت پر ہے۔ قیامت تک اس امت کی وحدت کا راز حضورﷺ کی ختم نبوت میں پنہاں ہے۔ حضورﷺ کے بعد دعویٰ نبوت کرنے والا دراصل وحدت اسلامی کو پارہ پارہ کرنے کا مدعی اورمتمنی ہے۔
مرزا غلام احمد قادیانی اور جماعت احمدیہ
برطانوی حکومت میں آج سے تقریباًایک صدی قبل متحدہ ہندوستان میں اپنی استعماری مصلحتوں کے تحت جہاد کو حرام قرار دلانے ،مسلمانوں میں افتراق وانتشار کی تخم ریزی کرنے اور برطانوی حکومت کے لئے سازگار حالات پیدا کرنے کے لئے اسلام کے بنیادی اورمرکزی عقیدہ ختم نبوت کے خلاف ایک سازش کی اور اس سازش کے تحت مرزاغلام احمد نے نبوت کا دعویٰ کیا۔
نبوت کا دعویٰ
چنانچہ مرزاقادیانی نے اپنی تحریک کو اس دعویٰ پر مبنی کیا کہ ’’میں اﷲ کا نبی اور رسول ہوں اور مجھ پر خدا کی وحی نازل ہوتی ہے اور وہ ایسی ہی پاک وحی ہے جیسے دوسرے نبیوں پر نازل ہوتی رہی اور یہ وحی قرآن مجید کی طرح خدا کا کلام اورخطاؤں سے پاک اورمنزہ ہے اور جس طرح محمد رسولﷺ کو قرآن پر یقین تھا اسی طرح مجھے اپنی وحی پر یقین ہے اور جو شخص اس وحی کو جھٹلاتا ہے وہ یقینی لعنتی ہے۔‘‘(نزول المسیح ص۹۹،۱۰۰،خزائن ج۱۸ص۴۷۸،۴۷۷) اوریہ الہام شائع کیا کہ :’’ جو شخص تیری پیروی نہیں کرے گا اور تیری بیعت میں داخل نہیں ہوگا وہ خدا اور رسول کی نافرمانی کرنے والا جہنمی ہے۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۳ص۲۷۵)
اسی طرح مرزاغلام احمد قادیانی نے یہ اعلان بھی کیا کہ:’’اب دیکھو خدا نے میری وحی اور میری تعلیم اورمیری بیعت کو نوح کی کشتی قرار دیا اورتمام انسانوں کے لئے اس کو مدار نجات ٹھہرایا۔‘‘ (اربعین نمبر۴،حاشیہ ۶،خزائن ج۱۷ص۴۳۵)
مرزاغلام احمد قادیانی نے اپنے آپ کو صاحب شریعت نبی قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ:’’ ماسواء اس کے یہ بھی توسمجھو کہ شریعت کیا چیز ہے؟ جس نے اپنی وحی کے ذریعے سے چند امراورنہی بیان کئے اوراپنی امت کے لئے ایک قانون مقرر کیا۔ وہی صاحب الشریعت ہو گیا۔