کیا۔جس نے ان لوگوں کا مطالبہ پورا ہوگیا۔جو کہتے ہیں کہ اگر صحیح حدیث سے ثابت ہوجائے تو ہم مان لیںگے۔ پوری احادیث کومؤرخ ابن خلدون کے علاوہ کسی نے بھی ضعیف نہیں کہا ہے۔ چوتھے باب میں انشاء اﷲ تعالیٰ منکرین کے دلائل پرتبصرہ میں آپ پر یہ حقیقت واضح ہو جائے گی ۔ لہٰذا اب یہ کہنا کہ سب احادیث ضعیف ہیں حق سے بہت دوراور بالکل بے جابات ہے۔
الباب الثالث
عقیدہ ظہور مہدی متکلمین کی نظر میں
۱… امام ابن تیمیہ۱؎المتوفی ۷۲۸ھ اپنی کتاب منہاج السنۃ النبویہ فی نقص کلام الشیعۃ والقدریہ میں لکھتے ہیں:’’ان الاحادیث التی یحتج بھا علی خروج المھدی احادیث صحیحہ رواھا ابو داؤد والترمذی واحمد وغیرھم من حدیث ابن مسعود وغیرہ کقولہ ﷺ فی الحدیث الذی رواہ ابن مسعود لولم یبق الا یوم لطول اﷲ ذالک الیوم حتی یخرج فیہ رجل منی اومن اھل بیتی یو اطی اسمہ واسم ابیہ اسم ابی …الخ (ص۲۱۱ج۴)‘‘
۱؎ امام ابن تیمیہ اورامام ابن قیم کے بارے میں ملا علی قاری حنفی شمائل کی شرح جمع الوسائل میںلکھتے ہیں کہ ’’کانا من اکابر اھل السنۃ والجماعۃ ومن اولیاء ھذہ الامۃ (ص۳۰۸ج۱)‘‘اورمرقاۃ شرح مشکوٰۃ المصابیح میں لکھتے ہیں:’’ومن طالع شرح منازل السائرین تبین لہ انھما کانا من اکابر اھل السنۃ والجماعۃ وان اولیاء ھذہ الامۃ (ص۴۲ج۴)‘‘اوریہی عبارت مولانا ادریس کاندھلوی کی تعلیق التصبیح شرح مشکوٰۃ المصابیح میں ہے(ص۳۸۸ج۴)اورتعلیق الصبیح میں ملاعلی قاری سے یہ الفاظ بھی منقول ہیں کہ ’’وانہ بری ممارماہ اعداء ہ الجھیمۃ من تشبیہ والتعطیل علی عادتھم فی رمی اھل السنۃ ومسلکہ فی حفط حرمۃ نصوص الاسماء والصفات باجراء اخبارھا علی ظواھرھا موافق لاھل الحق من السلف وجمھور الخلف وکلامہ بعینہ مطابقاً قالہ الامام الاعظم والمجتھد الاقدم فی الفقہ الاکبر (تعلیق الصبیح ص۳۸۸ج۴)‘‘اورشاہ ولی اﷲ محدث دہلوی نے شیخ الاسلام ابن تیمیہ کے بارے میں لکھا ہے کہ : (بقیہ حاشیہ اگلے صفحہ پر)