وحدیث نہ سمجھ سکااورجب سمجھ نہ سکا تو عمل کیاکرتا لہٰذا تمام امت مسلمہ علم وعمل دونوں سے خالی رہی۔ بھرپور ہوا تو یہی مرزا قادیانی دجال ’’لعنۃ اﷲ علیہ‘‘کس ڈھٹائی سے یہ الہام گھڑا کہ خدائے تعالیٰ اس اعتراض کا جواب دے رہا ہے کہ ہاں!واقعی کسی نے نہیں سمجھا۔ اگر سمجھا تو اس بوجھ بجھکڑ قادیانی نے۔ معاذ اﷲ!اﷲ تعالیٰ تو ارشاد فرمائے: ’’امنو وعملوالصلحٰت‘‘کہ وہ مان گئے اورانہوں نے تعمیل حکم بھی کیا۔ ارشاد ہوتا ہے:’’کنتم خیر امۃ اخرجت للناس تأمرون بالمعروف وتنھون عن المنکر‘‘کہ وہ نیک وبد کو جان کرنے کی تبلیغ کرتے ہیں اوربرائی سے لوگوں کو روکتے ہیں۔ اﷲ تبارک وتعالیٰ ان لوگوں کو مبلغ فرمائے اورمرزا الہام گڑھ کو انہیں جاہل ثابت کرے۔
مرزا کی ایک یہ عبارت اس کے تمام کارنامے اورعقائد وخیالات کو ظاہر کررہی ہے۔ جس سے ہر سمجھدار انسان جس کا ایمان قرآن مجید پر ہے۔بآسانی اس نتیجہ پر پہنچ سکتا ہے کہ مرزا یقینا سبیل مؤمنین سے ہٹا ہوامفتری کذاب ہے۔ہرگز ہرگز نبی اورامام اورمجدد ہونا درکنار، مسلمان بھی نہیںہے۔ اے میرے رب تورحم فرما اورجھٹکے ہوئے کو راہ پرلگا:’’بجاء حبیبک سیدناو مولانا محمد خاتم النبیین صلی اﷲ علیہ وعلی الہ الکاملین الطیبین واصحابہ المکرمین المعظمین وبارک وسلم والحمدﷲ رب العلمین‘‘
مرزا قادیانی پر فاضل بریلویؒکا فتویٰ کفر!
ذیل میں مرزاقادیانی کی وہ عبارت نقل کی جاتی ہے جن کی بناء پر اعلیٰ حضرت فاضل بریلویؒ نے اسے کافر ومرتد قراردیا۔ قادیانی کی عبارات پر اعلیٰحضرت کافتویٰ کفر ساتھ ساتھ ملاحظہ فرمائیے۔ یہ اقتباس اعلیٰ حضرت کی تصنیف ’’السوء العقاب‘‘ سے ماخوذ ہیں۔
کفر اول: مرزا قادیانی کا ایک رسالہ ہے جس کانام (ازالہ اوہام) ہے۔اس کے (ص۶۷۳، خزائن ج۳ ص۴۶۳)پر لکھتا ہے:’’میں احمد ہوں جو آیت ’’مبشر ابرسول یاتی من بعدی اسمہ احمد‘‘میں مراد ہے۔ آیت کریمہ کا مطلب یہ ہے کہ سیدنا مسیح ربانی عیسیٰ بن مریم روح اﷲ نے بنی اسرائیل سے فرمایا کہ مجھے اﷲ عزوجل نے تمہاری طرف رسول بناکر بھیجا ہے ۔توریت کی تصدیق کرتااور اس رسول کی خوشخبری سناتاہوا جو میرے بعد تشریف لانے والاہے۔جس کا نام پاک ’’احمد‘‘ ہےﷺ۔ ازالہ کے قول ملعون میں صراحۃ ً ادعاء ہوا کہ وہ رسول پاک جن کی جلوہ افروزی کا مژدہ حضرت مسیح لائے۔ معاذاﷲ!مرزاقادیانی ہے۔